ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اور بے ادبی کی بات ہے جرات تو دیکھے کہ یہ کتاب بکاری سے بھی اضح ہو یہ کتاب میرے پاس بھی تقریظ کے لئے بھیجی گئی تھی میں نے انکار لکھ کر واپس کردی - معلم کو ترحم اور عقل کی ضرورت ہے ( ملفوظ 346 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل بچوں کی باب میں بڑی گڑ بڑ ہورہی ہے نا اہلاستاد تعلیم دینے کے لئے مقرر ہوتے ہیں نہ تو تعلیم ہی بچوں کی ہوتی ہے نہ تربیت ایک بڑی کوتاہی یہ ہورہی ہے بچہ کو مانوس بنا کر تعلیم نہیں دیتے میرا یہ مطلب نہیں کہ گستاخی کے درجہ تک مانوس بنوانا مقصود ہے مگر یہ بھی نہیں کہ متوحش بنایا جائے تو حش کی حالت میں بچہ پڑھ نہیں سکتا اس ہی لئے ضرورت ہے کہ بچہ کو مونوس بنایا جائے مانوس ہونے کی حالت میں نہایت سہولت سے پڑھ سکتا ہے مگر یہ معلم لوگ اکثر سنگدل اور کم عقل ہوجاتے ہیں تعلیم لے لئے ترحم اور عقل کی ضرورت ہے اور مزاحا فرمایا کہ کبھی کبھی اکل کی بھی ضرورت ہے یعنی بچوں کو کچھ کھانے کو بھی دے دیا کریں مگر آج کل بچوں کو گلگہ تو دیتے نہیں محض غلظہ کام لیتے ہیں سو اس سے کیا کام چلتا ہے نیز معلم کے لئے تقوے کی بھی ضرورت ہے اس میں تقوے کو بھی بڑا دخل ہے اس سے برکت ہوتی ہے تعلیم میں - امامت کی حالت میں غیر استغراق مطلوب ہے ( ملفوظ 347 )ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ امامت کی حالت میں استغراق غیر مطلوب ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سی نماز ہونا چاہئے کہ بچہ کے رونے کی بھی خبر ہوتی ہے البتہ انفرادی حالت میں استغراق نافع ہے اب اس کا عکس ہورہا ہے کہ تنہائی میں نماز جلدی جلدی پڑھتے ہیں اور امانت میں خوب لگاتے ہیں کہ اگر استغراق نہیں تو استغراق کی نقل ہی سہی جس کی غرض بھی صیحح نہیں کہ اظہار حسن قرات و اظہار حسن صلواۃ بھی مطمع نظر ہے گو مقتدیوں کو تکلیف ہی کیوں نہ ہو ان حدود کو سمجھنا چاہئے تمام احکام کی طرح امامت میں بھی عقل صیحح کی ضرورت ہے ایک مسافر شاہ صاحب نے کانپور میں جمعہ کی نماز پڑھائی اول رکعت میں سورہ ق پڑھی اور وہ بھی ترتیل کے ساتھ گرمی کا زمانہ تھا بعضے لوگ بے ہوش ہوکر گرنے کو گئے ایک شخص کوقے ہوگئی یہ شا صاحب پیری مریدی کا بھی سلسلہ رکھتے تھے ا کے مقابل محققین کی عادت سنئے حضرت