ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اور اس حیثیت سے معاش کا طلب کرنا منافی زہد منافی نہیں بلکہ مطلوب ہے اور اس سے استغناء خلاف ادب ہے خوب فرمایا ہے چون طمع خوہد من سلطان دیں خاک برفرق قناعت بعد ازیں ( جب حق تعالی ہم سے طبع چاہیں تو قناعت پر خاک ڈالو ) خلاصہ یہ کہ نعمت کی ﷺدر ہونی چاہیں مگر نہ اتنی کہ منعم کی بے قدری ہونے لگے ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ اس کا راز فرمایا کرتے تھے کہ ہم لوگ عاشق احسانی ہیں عاشق ذاتی وعاشق صفاتی نہیں جب تک ارام میں رہتے ہیں کچھ محبت رہتی ہے اور تکلیف میں کچھ بھی نہیں رہتا یہی مزاق فطری جب زیادہ بگڑتا جاتا ہے تو پھر وہ حالت ہوجاتی ہے جس کو فرماتے ہیں - فاما لانسان ازا ماابتا ربہ فاکرمہ ونعمہ فیقول ربی اکرمی واما اذماابلا فقرد علیہ رزقہ فیقول ربی امانن ( سوجب آدمی اس کا پردہ گار آزماتا ہے یعنی اس کو اکرام وا نعام دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے میری قدر بڑھادی اور جب اس کو آاماتا ہے یعنی اس کی روزی اس پر تنگ کردیتا ہے تو ہو کہتا ہے کہ میرے رب نے صبر نے میری قدر گھٹادی ) اور نعمت مال کی بے قدری کی دوصورتیں ہیں ایک اسراف دوسرے بخل اسی لئے اسراف کی بھی ممانعت ہے اور بخل کی بھی ممانعت ہے یعنی غیر مستحق کو تو پہمچا دیا جو اسراف میں ہوتا ہے یامستحق کو بھی نہین پہنچایا جو بخل میں ہوتا ہے دونوں صورتیں میں نعمت الھی کی بے قدری کی پھر بخل اور اسراف میں بھی ایک فرق ہے یعنی بخل بھی برا ہے مگر اسراف اس سے زیادہ برا ہے اسراف بعض اوقات افلاس کا سبب ہوجاتا ہے اور افلاس کفر کا بخل سے کفر نہیں ہوتا اس لئے میں عوام کے خیال کے خلاف اسراف کو زیادہ بر سمجھتا وں جس کی وجہ ظاہر ہے کہ بخل کو حاجات مینپریشانی نہیں ہوتی اور مسرف کو ہوجاتی ہے اس پریشانی میں اپنا دین چھوٹدیتا ہے - پھوڑ پن عفت کی شرط نہیں ( ملفوظ 343 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا آج کل عورتیں کے حقوق میں نہایت ہی کوتاہی