ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 221) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ الحمد للہ میں خود بھی اپنی حالت سے بے خبر نہیں ہوں ہر وقت اپنی اصلاح کی فکر میں لگا رہتا ہوں اور جب کسی دوسرے کی غلطی پر مواخزہ ہو تو کیا کرے اورباوجود اس کے پھر دوسرے کے لئے جو کچھ علاج تجویز کرتا ہوں وہ اسی کی اصلاح کے لئے ورنہ ادمی معزرت سے دل فورا نرم ہوجاتا ہے اس لئے مجھ کو بھی خوف لگا رہتا ہے کہ کہیں حق تعالی اسی طرف مجھ سے موخزہ فرمائیں اور میں معزرت کروں اور وہ قبول نہ ہو تو پھر مواخذ ہ کیا جواب دے سکتے ہوں اور سوچتا ہوں کہ جب حق تعالی کے یہاں توبہ اورمعزرت قبول ہوتی ہے تو بندوں کی کیا حقیقت اور کیا وجود ہے کہ وہ قبول نہ کریں ان سب تصورات کے ساتھ پھر جو میں کچھ مواخز ہ کرتا ہوں یا متنبہ کرتا ہوں وہ اکثر دل کی نفرت سے نہیں ہوتی بکلہ محض لہجے کی تیزی ہوتی ہے اور جو آثار سے ایک غصہ کی سی کیفیت ظاہر ہوتی ہے وہ بمصلحت میرے قصد سے ہوتی ہے کوئی اضطراری کیفیت نہیں ہوتی اگر میں چاہوں تو ضبط بھی کرسکتا ہوں مگر ضبط کرنے سے دوسرے کی اصلاح نہ ہوگی غرض یہ سب کطھ دوسروں ہی کی مصلحت سے کرتا ہوں اس میں میری کوئی خاص مصلحت نہیں ہوتی اور یوں تو بشر ہوں کبھی مغلوب بھی ہوجاتا ہوں اور اخیر بات تو یہ ہے کہ میں صاف کہتا ہوں کہ اگر میرا یہ مجموعی طرز کسی کو پسند نہ ہو تو بھائی یہاں مت آو اور کہیں جاؤ جہاں تمہاری خدمت گزاری اور ناز برداری ہوتی ہو یہاں آکر یہی گت بنےگی میں بالکل خادم ہوں مگر طریقہ سے خدمت لو اور بے طریقہ کام لینا چاہو تو میں کسی کا نوکر نہیں غلام نہین کسی کو اگر گیرنا نہیں کسی سے کوئی طلب نہیں طمع نہیں حرص نہیں جس خدمت کے قابل ہوں آپ کے سامنے موجود ہوں اور واقع میں میں کچھ نہ سہی مگر تم تو کچھ کر آئے ہو اور اپنی غرض سے آتے ہو اس لئے تم کو حق نہیں کہ آتے تو اصلاح کے لئے اور باتیں کرو پیر پھیر کی یاد رکھو جب تک صاف بات نہ کہوگے اور حالت بیان نہ کروگے مجھ کو پتہ کیسے چلے گا بس یہی میری لڑائی ہے ورنہ کوئی زمین یا مکان یا باغ کی تقسیم تھوڑا ہی ہورہی ہے اور میں اس کو خیانت سمجھتا ہوں کہ غلطی دیکھوں اور نظر انداز کردوں تمہارا کام اصلاح کے لئے آنے کا تھا تم تو اپنا کام کرچکے اور میرا کام اصلاح کا ہے میں اس سے کیوں درگزر کروں کیا وجہ -