ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ٹھری اس پٹھان نے پلیٹ فارم پر کلی کی جس کی چھینٹیں ایک مغرور کافر کے پیروں پر پڑ گئیں جو پلیٹ فارم پر کھڑا تھا اس کو غصہ آیا اور غصہ میں کہا کہ سور ۔ بس جناب اتنا کہنا تھا کہ ولایتی نے گاڑی سے اتر کر اور اس کا کان پکڑ کر اور ریل کے ہر ڈبہ میں اس کا منہ دے کر کہا کہ کہو میں سور وہ مغرور ہر ڈبہ میں منہ دے کر کہتا تھا کہ میں سور ۔ اس سے اسکی عمر بھر کے لئے اصلاح ہو گئی کہ پھر تو کسی کو سور نہ کہا ہو گا تو بعض دفعہ اصلاح اسی طرح ہوتی ہے پھر ولایتی مناسبت سے فرمایا کہ بعضے سرحدی لوگ بڑے ہی سخت ہوتے ہیں ان کی دوستی کا بھی اعتبار نہیں ۔ قاری عبد الرحمن صاحب پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک سرحدی طالب علم پڑھا کرتا تھا ایک دفعہ جو وطن سے آیا تو قاری صاحب کے لئے ایک نئی دری لایا انہوں نے اس کو طالب علم اور غریب سمجھ کر لینے سے عذر کر دیا ۔ چلا گیا دوسرے روز پھر لایا تیسرے روز پھر لایا قاری صاحب نے یہ سمجھ کر کہ اصرار کر رہا ہے دل آزاری نہ ہو لے لی اس پر وہ طالب علم کہتا ہے کہ الحمد اللہ کہ آج دو جانیں بچ گئیں آج ہم چھرا لایا تھا کہ اگر آج تم نہ لیتا تو ہم ایک تمہارے اور ایک اپنے مار لیتا اور لینے سے دو جانیں بچ گئیں ۔ طاعون سے متعلق تحقیق ( ملفوظ 63 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ طاعون کے متعلق ڈاکٹروں کی تحقیق ہے کہ جراثیم سے ہوتا ہے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے حدیث شریف میں اس کو وخز جن یعنی طعن جن کا اثر فرمایا ہے تو اس میں کونسا استبعاد ہے اگر حضور نے بھی ایک سبب کی خبر دے دی اور طاعون مجموعہ پر مرتب ہوتا ہے تو ان کو کیا حق ہے اس کی تکذیب کا اور اب تو بڑے بڑے فلاسفر انگریز حقائق شرعیہ کی طرف آنے لگے ہیں اور ان کے ذہنوں میں احکام اسلام کے مصالح خود بخود آنے لگے ہیں ایک بہت بڑے فلاسفر انگریز نے ڈھیلے سے استنجاء سکھلانے پر کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم بہت بڑے حکیم تھے مگر ہم ان احکام میں منتظر نہ ہوں گے حکمت کے کہ اگر مصالح اور حکم معلوم ہوں گے تو مانیں گے ورنہ نہیں ۔ یہ تو محض بد دینی ہے اور یہ مرض نیچریت کی بدولت پھیلا ہے یہ تو حکمتوں کے تلاش کرنے والوں کا مرض ہے اور ایک منکرین حکمت کا مرض ہے وہ احکام کی حکمتیں سن کر