ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
عظمت قلوب سے نکل گئی بد عملی بھی بری چیز ہے مگر دین کی وقعت اورعظمت کا نہ ہونا یہ نہایت ہی خطرناک چیز ہے اس سے ایمان کے سلب ہوجانیکا اندیشہ ہے اس لئے جس قلب میں دینی عظمت نہ اس کو جلد سے جلد توبہ اوراصلاح کرنیکی سخت ضرورت ہے - ہندو اور مسلمان میںتمیز کرنا مشکل ہوگیا ( ملفوظ 176 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تعویز لینے آتے ہیں ان کا نام اس لئے پوچھتا ہوں کہ نام سے اکثر پتہ چل جاتا ہے کہ یہ مسلمان ہیں یاہندو کہ انکو تعویز دوں یا گنڈا یہاں ابھی تک ناموں مین اکثر امتیاز ہے اور یورپ کے دیہات میں ناموں میں بھی امتیاز نہیں میں ایک بار تبلیغ کے لئے گجیز خلع کانپور میں گیا وہاں مسلمان رئیسوں سے ملاقات ہوئی ایک کا نام تھا ننوسنگھ دوسرے کا ادھار سنگھ سووہاں تو نام سے بھی امتیاز ہونا مشکل ہے یہ اطراف تو اپنے بزگوں کی برکت کی وجہ سے پھر غنیمت ہیں ذار ادھر ادھر نکل کر دیھکو تب حقیقت معلوم ہو کر کیا رنگ ہے اور اب تو اس طرف بھی گڑ بڑ شروع ہوگئی ایسا زہریلا اثر پھیلا ہے حق تعالیٰ ہی محافظ ہیں اس وقت تو ایمان ہی کے لالے پڑ رہے ہیں تقوی اور طہارت تو خواب وخیال ہی کے درجہ میں رہ گیا ہے - محض خط وکتابت سے اصلاح نہیں ہوسکتی ( ملفوظ 177) ایک خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایاکہ بہت سی غلطیوں کاپاس ہی رہنے سے ازالہ ہوتا ہے خط وکتابت سے کیا ہوتا ہے محض خط وکتابت سے یہی پتہ نہیں چلتا کہ طالب نے اپنے زہن میں جس کو اصلاح کے لئے انتخاب کیا ہے وہ صیحح بھی ہے یا نہیں بعض اوقات پیر کا انتخاب غلط ہوتا ہے مرید پچھتاتے ہیں جو بہت ہی بری بات ہے بلکہ اگر میں مرید کر کے پچھتاؤں تو وہ اتنا برا نہیں جتنا کوئی مرید ہوکر پچھاتئے کہ یہ زیادہ برا ہے تو مرید ہونے والوں کو زیادہ احتیاط چاہیئے مگر معاملہ ہے جو احتیاط ان کا کام ہے ان لوگوں کو بتا تا ہوں جتلاتا ہوں بجائے احسان ماننے کے اور خوش ہونیکے الٹا برا مانتے ہیں اسی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ یا تو لوگوں میں فہم کا قحط ہے یا مجھ کو عقل کا ہیضہ ہے اور ظاہر ہے کہ قحط زدہ اور ہیض زدہ میں مناسبت نہیں ہوسکتی اور اس طریق میں