ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
صاحب پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ ریل میں سفر کررہے تھے ایک گاؤں کے شخص کو جو اس ہی ڈبہ میں سوار تھا معلوم ہوا کہ یہ کوئی بہت بڑی قاری ہین تو اس نے قاری صاحب سے قران سننے کی درخواست کی قاری صاحب نے اپنے اخلاق سے کچھ قرآن شریف سنایا تو وہ گاؤں والا سن کر کچھ خوش نہ اہوا وجہ اس کی یہ تھی کہ پانی پتی مین تجوید سے قران شریف پڑھنے کا اہتمام ہے لہجہ وغیرہ کا کوئی اہتما نہیں سادگی سے پڑھتے ہیں - اس لئے اس نے دیکھا کہ ان کے پڑھنے میں کوئی خاص بات تو ہے نہیں ؛ سننے والا لوٹ پوٹ تو ہوا نہیں ان اس گاؤں والے کا خبط سنئے کہ قاری صاحب سے کہتا ہے کہ کچھ میں بھی سناؤن اور یہ کہہ کر خود بھی قرآن شریف پڑھ کرسنایا تو اس طرف سے بھی کوئی داد نہ ملی اور اس کا احتمال ہی کب تھا تو اب وہ قاری صاحب سے خود کہتا ہے کہ جیسا ( تون ) یعنی تو پڑھے ہے ویسا ہی میں بڑھوں ہوں ( پہرک ) فرق یہ ہے کہ تو ( جنانی ) زنانی بولی میں پڑہے ہے اور میں مردانی میں سلیس ؛ آواز کو زمانی بولی تشبیہ اور موٹی آواز کو مردانی بولی سے تع بوقت تنبہ میرا لہجہ بھی دیہاتی مردانہ نہ یہوتا ہے نازک زنانہ نہیں ہوتا اس لئے لوگ سمجھتے ہیں کہ سخٹ ہے اگر یہی مضامین نرمی سے کہوں تو کسی کو بھی ناگوارہ نہ مگر اس کا جواثر مقصود ہے یعنی ثمرہ اور نفع وہ مراد ہی لہجہ پر موقوف ہے ہاتھ جوڑ کر میٹھی میٹھی باتیں بنانے سے اصلاح تھوڑا ہی ہوسکتی ہے - آج کل کے طالب سہولت پسند ( ملفوظ 199 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج ایک آیا ہے انہوں نے اپنے کچھ حالات لکھ کر تعلیم چاہی تھی میں نے اس سے پہلے کچھ سوالات کئے تھے ان کا جواب آیا ہے لکھا ہے کہ کوئی سہل علاج اور تدبیر تحریر فرمائی جائے دیکھئے یہ طالب ہیں قدم رکھنے سے قبل ہی سہولت کی درخواست کررہے ہیں اگر کوئی شخص کسی عورت پر عاشق ہوجائے اور وہ اس عورت سے درخواست کرے کہ اگر بسہولت تم مجھ سے مل سکو تو میں اس کی تدبیر کروں ورنہ دوسرے کام میں لکھوں تو وہ کی اجواب دے گی اور یہ طالب صاحب تو خدا کے عاشق کوکر سہولت ڈھونڈتے ہیں مجنوں کو دیکھئے کہ لیلے کے عشق میں کیا حال ہوگیا تھا تو کیا خدا کا عشق لیلے کے عشق بھی کم ہے اسی کو مولانا فرماتے ہیں -