ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
طبعا غیرت آتی ہے میں کیا کروں چنانچہ ایک شخص کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ الا بقاء ہمارے نام جاری کردو - یہ بھی تو نہیں لکھا کہ جاری کرادو - میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ دہلی جاکر جب میں الا بقاء کی تجارت کروں گا تو اس وقت فرمائش بھیجنا اب اگر یہ جواب نہ دیتا تو بتلایئے کی ادیتا مجھے للو پتو نہیں آتی - یوم عید میلاد النبی منانے کا حکم (ملفوظ 244 ) فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا تھا کا نپور سے اس میں دریافت کیا تھا کہ یوم عید میلاد النبی کرنا کیسا ہے میں جواب میں لکھ دیا کہ کیا خیر القرون میں اس کی کوئی نظیر پائی جاتی ہے یہ اس لئے لکھا کہ اگر بدعت لکھ دیتا تو بدعت کے لفظ سے لوگ گھبراتے ہیں اب اس سے جواب بھی ہوگیا اور انہیں پر سوال باقی رہا دیکھں کیا لکھتے ہیں - 29 ربیعا الاول 1351ھ مجلس بوقت صبح یوم چہار شنبہ شاہان سلف کے قلوب میں دین کی عظمت تھی ( ملفوظ 245 ) ایک صاحب گفتگو میں فرمایا کہ شاہان سلف باوجود اس کے بعض کا دینداروں میں شمار نہیں مگر واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ دین کی عظمت اور احترام ان کی رگ رگ میں رچا ہواتھا خواہ جزئیات میں کچھ لغزش ہوجاتی ہو ایک مرتبہ نور جہاں قلعہ کی چھت پر سیر کررہی تھی ایک دھوبی جارہا تھا اس نے کہیں اوپر دیکھ لیا نور جہاں کو غیرت آئی اور اس کے گولی ماردی - اس کے بعد دربار شروع ہوگیا - اہل مقدمہ آنے شروع ہوگئے منجملہ اور اہل مقدمہ کے ایک دھوبن آئی جو بد حواس تھی دریافت کرنے ہر کہا کہ حجور قلعہ سے گولی چلی اور میرے خاوند کے لگی وہ مرگیا اب مین بیوہ ہوں امیرا انصاف کرو - بادشاہ نے دھوبن سے کہا کہ اس نے تم کو بیوہ کیا ہے گردن جھکا کر کہا کہ یہ تلوار رکھی ہے تم میری گردن اڑا کر اس کو بیوہ کردو اس دھوبن بے معاف کردیا - کیا ٹھکانا ہے کس قدر عدل مزاج میں تھا گو خاص یہ ہئیت انتقام کی قواعد پر منطبق نہیں مگر مادہ عدل کا رسوخ تو اس سے ثابت ہوتا ہے اور یہ وہ بادشاہ ہے جس کا شمار دینداروں میں نہیں اور یہ