ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
جانا کون سامشکل کام ہے اسکو کوئی نہ سمجھتا جس وقت مولوی امیر علی صاحب ہنومان گڑہی پر جہاد لے لئے تشریف لے گئے ہیں بہت مسلمان تیار یوگئے خاں صاحب بھی مولوی صاحب کے پاس پہنچے اور عرض کیا کہ ہم مولوی صاحب ہم جیسے گنہگارون کو بھی اللہ تعالیٰ قبول فرمالیں گے مولوی صاحب نے فرمایا کہ خانصاحب مانع کون ہے خان صاحب صافہ بابندہ اور ہاتھ میں تلوار لے کر میدان میں پہنچے ایک ہاتھ ادھر اور ایک ہاتھ ادھر چلانا شروع کردیا ایک کثیر تعداد کافروں کو ختم کردیا کسی کافر کا ہاتھ خاں صاحب پر پڑ گیا کائی سی پھٹ گئی اور کھٹ سے سیدھے جنت میں جاکہٹرے ہوئے دیکھئے بظاہر تو فاسق تھے مگر باطن میں عاشق تھے اسی کوفرماتے ہیں - مابرون راننگر وقال را مادردن رابنگریم وحال را ( ہم ظاہری حالت کو اور قال کو نہیں دیکھتے ہم باطن کو اور حال کو دیکھتے ہیں ) اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے کوئی حسین چہر ہ پر سیاہ پوڈر مل دے تو یہ عارضی کالک ہے حقیقت میں تو حسین ہی رہے تو اسی طرح بعضوں کا اس قسم کا یہ عارضی ابتلاٰ ہوتا ہے مگر قلب میں خدا کی محبت ہوتی ہے اور یہی محبت وہ چیز ہے کہ کبھی کبھی کام بنادیتی ہے - اصلاح الرسوم کے نام پر ایک صاحب کا اعتراض ( ملفوظ 224 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایسے ایسے بدفہم لوگ بھی دنیا مین آباد ہین ایک شخص نے اعتراض کیا تھا کہ تم نے کتاب کانام تو رکھا اصلاح الرسوم مگر اس میں بجائے اصلاح رسوم کا ابطال ہے تم نے اس نام میں بڑا دھوکادیا - میں نے جواب دیا کہ ہر چیز کی اصلاح جدا ہے مرض کی یہی اصلاح ہے کہ اس ازالہ کردیا جائے - انگریزوں نے بے وفاؤن کی تعداد میں اضافہ کیا ( ملفوظ 225 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہندستان میں بعضے انگریزوں نے بیوفا قوموں کو گھٹایا بڑھایا اور وفاداروں کو گھٹایا مگر اس کو جو نتیجہ ہوا سکو دیکھ کر اپنے کئے پر پشمان ہیں اور اب انکو گھٹاناچاہئتے ہیں خواہ وہ خواہش پوری ہو یا نہ ہو اس خواہش کی ایک ذمہ دار حاکم نے ایک مثال بھی بیان کی گور کہپور میں ایک ریاست ہے وہاں پر ایک حاکم اعلیٰ