ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
( روٹی دینا اچھی سخاوت ہے اور عاشق کی سخاوت جان دینا ہے - ) نقشبدییوں میں علماء زیادہ گزرے اور چشتیوں میں عشاق ( ملفوظ 417 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ نقشبدیوں میں علماء زیادہ گزرے ہیں اور چشتیوں میں عشاق زیادہ گزرے ہیں مگر آج کل جو اپنے کو عشاق کہتے ہیں یہ تو فساق ہیں ان میں عشق نہیں فسق ہے اور یہ سب پیٹ بھرنے کا فساد ہے اگر ایک وقت کھانے کو نہ ملے تو سب عشق ختم ہوجائے اسی کو کہا ہے - این نہ عشق ست آنکہ درمروم بود این فساد خودن گندم بود ان کی حالت نقالی اصل کی بالکل اس طوطے کی سی ہے جو رات دن ذکر حق کیا کرتا تھا ایک روز ایک بلی نے آد پوچھا اس وقت اس کی وہ حالت ہوئی جس کو کسی شاعر نے منع اس کی تاریخ موت کے لکھی ہے - میاں مٹھو جو ذاکر حق تھے رات دن ذکر حق رٹا کرتے گربہ موت نے جو آدابا مضطرب ہوکے اور گھبرا کے چونچ میں داب کر سر کلہیا کچھ نہ بولے سوائے ٹے ٹے ٹے ٹے ٹے سے تاریخ موت نکلتی ہے یعنی بارہ سورتیں ایسے ہی ان لوگوں کا عشق ہے کھانے کو ملتا رہے ہو حق سب ہے اور اگر ایک وقت نہ ملے سب عشق وشق ختم کیونکہ نقل بے اصل کو ثبات کہاں ان لوگوں کی حالت نہایت ہی ناگفتہ بہ ہے فسق وفجور پر اترے ہوئے ہیں اور دوسروں کو جو کہ احتیاط کریں بدنام کرتے ہیں کہ یہ بزرگوں کے مخالف ہیں ان کی رسوم سے روکتے ہیں - حضرت شیخ احمد صابر کے بارے میں ( ملفوظ 318 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت شیخ احمد صابر بھی عالم تھے فرمایا نہیں علم کے بدلے کا بھی عشق ہی مل گیا تھا ان پر زیادہ غالب استغراق تھا جسم ان کا ناسوت میں تھا اور روح ملکوت میں اگر ایسے غلبہ میں کوئی امر ظاہرا حد سے آگے نظر آئے تب بھی ان پر اعتراض کر کے اپنی عاقبت خراب کرنا ہے یہ حضرات معزور تھے حالات دیکھنے سے یقینا یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ حضرات ظاہرا تو اس عالم میں تھے مگر حیقیت میں