ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 330 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمونوں کے آنے سے پہلے ہندوستان کی نہایت گندگی کی حالت تھی پیشوا بھی سلاطین بھی ساری ہی بندہ شہوت وغضب بنے ہوئے تھے اور اس کے مقابلہ میں یہ زمانہ ڈاکوؤں کا ہے جس کے سبب اس پہلے سے بھی زیادہ حالت خراب ہے اور یہ ایسے مہزب ہیں جن کو میں معزب کہا کرتا ہوں گزشتہ جاہلیت کا زمانہ کفر کے زور شور کا تھا اب الحاد کا زور ہے لیکن کفر خالص میں جو رنگ مزہب ہو ایک قوت بھی ہوتی ہے مگر الحاد مین یہ بھی نہیں ہوتی بلکہ اس سے آدمی بزدل ہوجاتا ہے اس لئے اس کے قلب کا کوئی مرکز نہیں اس لئے الحاد نہایت ہی بری چیز ہے - فضول باتیں یاد نہ ہونے کاسبب ( ملفوظ 331 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ ایسی فضول باتیں یا ان کو یاد رہیں جن کا حاضہ ہو یا جب کو دلچسپی ہو یہاں دونوں باتیں نہیں اب یادرہنے کی کیا صورت ہے - شکایت سننے پر اکا بر کا عمل ( ملفوظ 332 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض بزرگوں کو دیکھا ہے کہ اپنے معتقدین کے اس قدر معتقد ہوتے ہیں کہ وہ جو بھی کہہ دیں امنا اور صدقنا کہہ کر اس پر عمل شروع کردیتے ہیں مگر الحمد للہ ہمارے حضرات اس سے منزہ ہیں مگر اتنا تفاوت ہے کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ تو پوری شکایت سن کر فرمایادیتے کہ تم غلط کہتے ہو وہ شخص ایسا نہیں میں اس کو خوب جانتا ہوں اور حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ شروع ہی سے نہ سنتے تھے اور حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سنتے تھے اور کچھ نہ فرماتے تھے ایک مرتبہ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے کسی نے سوال کیا کہ کیا حضرت پر کسی کی شکایت سنکر کچھ ہوتا ہے فرمایا ہوتا ہے وہ اثر یہ ہوتا ہے کہ میں سمجھ جاتا ہوں کہ ان دونوں میں لڑائی ہے پھر اپنا مزاق بیان کیا کہ میرے یہاں احتمال تو ہوجاتا ہے مگر اس کو زبان سے نکالنا یا اس پر حزم کرنا یا اس کے اقتضا ء پر عمل کرنا بحمد اللہ تعالیٰ یہ نہیں ہوتا ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر کوئی منکر بات سنکر