ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
خدمت سے آیا ہو ں ایک ایسی حالت طاری تھی کہ اس میں اکثر یہ شعر میرا وظیفہ تھا اے باشہ خوہاں داد ازغم تنہائی دل بے بجاں آمد وقت ست کہ بازآئی اے درد توام درباب بر بستر ناکامی دے یاد توام مونس درگوشہ تنہائی ( اے شنشاہ! محبوبان اس ھجر کی حالت سے رہائی دیجئے - بغیر آپ کے دل بے جان ہوا جاتا ہے - وقت ہے کہ آپ تشریف لے اویں اے وہ ذات ! کہ آپ کا درد بھی بستر ناکامی پر درماں کا کام دے رہا ہے اس حالت ھجر میں آپ کی یاد ہی میری مونس ہے ) یہ پڑھتا تھا اور مزے لیتا تھا بدون اس کے چین نہ تھا اور ہم تو ہیں کیا مگر اس اکا برپرحال بھی قوی ہوتا ہے جس میں معزوری ہوتی ہے اور معوزری پر ملامت نہین - سچے صوفی کی عجیب مثال ( ملفوظ 277) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل ان دکاندار جہلا صوفیوں نے اللہ کی مخلوق کو گمراہ کردیا ان کی سچے صوفی کی ایسی مثال ہے گع فحش مثال ہے مگر منبطق جیسے ایک بازاری عورت اور ایک گھر ستن سووہ بازاری عورت کتنا سامان کرتی ہے لوگوں کو بہنسا نے کا اور قسم قسم کے روپ بدلتی ہے - ناز وانداز دکھلاتی ہے پوڈر ملتی ہے اور شب و روز اسی فکر میں رہتی ہے کہ اس کو لاؤ اسکو لاؤ بخالف گھر ستن کے کہ ایک ہی پر اکتفاکئے بیٹھی رہتی ہے جس میں ایک استغناء وناز کی شان ہوتی ہے اسی کوفرماتے ہیں زیر بار نددرختاں کہ ثمر ہادارند اے خوشا سرد کے از بند غم آزاد آمد دل فریباں نباتی ہمہ زیور بستند دلبر ماست کہ باھسن خداداد آمد مسائل کی رعایت ( ملفوظ 278 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ احمد للہ ہمیشہ مسائل کی رعایت کرتا ہوں سائل کی رعایت نہیں کرتا اس ہی وجہ سے مجھ سے بدنام کیاجاتا ہے اس وقت چاہتے یہ ہیں کہ احکام ہمارے تابع ہوں کس قدر ظلم ہے بس میں ایسوں کے دماغ درست کرتا ہوں اس لئے بدنام ہوں - قبر فی البناء کی ممانعت نہیں ( ملفوظ 279 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ استفتفاء آیا تھا اس میں سوال تھا کہ حضور کے