ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہوں کہ بزرگی ولایت قطبییت غوثیت اگر لینا ہو تو یہاں پر مت اؤ کہیں اور جاؤ اور اگر انسان بننا اور آدمی بننا ہو یہاں پر آؤ مگر آج کل اسی سے گھبراتے ہیں - عاشق بدنام کع پروائے ننگ ونام کیا ( ملفوظ 204 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بدنام کرنے سے کیا ہوتا ہے بدنام کیا کریں بگاڑ کیا سکتے ہیں بالخصوص چشتی تو نہ کسی کے بدنام کرنے کی پروا کرتے ہیں اور نہ کسی کے نیک نام کرنے کی یہ تو عاشق کو ان باتوں کی کیا پراہ وہ تو پہلے سب چیزوں کو آگ لگا کر اور فنا کر کے طریق میں قدم رکھتے ہیں ان کا تو مزہب ہی دوسرا ہے یہ زندہ مردہ ہوتے ہیں اسی کو کہتے ہیں گرچہ ندنامی ست نزد عاقلاں مانمی خواہیم ننگ ونام را ( اگرچہ عقلاء ظاہر کے نزدیک ہماری حالت بظاہر اہسی ہے جس سے بدنامی ہوتی ہے مگر ہم ایسی نیک نامی نہیں چاہتے جس میں محبوب سے تعلق نہ ہو) اور یہ بزبان حال اور ببانگ دھل یہ کہتے ہیں - عاشق بدنام کو پروائے ننگ ونام کیا اور جو خود ناکام ہو اس کو کسی سے کام کیا میں علوم کا تو نقشبدیوں کے معتقد ہوں کیو نکہ ان میں بڑے بڑے علماء گزرے ہیں چشتیوں میں اس قدر علماء نہیں گزرے مگر جانباز چشتیوں میں زیادہ ہوتے ہیں یہ بات دوسروں میں اس درجہ کی نہیں یہ خاص عشقی شان ان ہی میں ہے یہی وجہ ہے کہ اہل ظاہر کی نظر میں چشتی زیادہ بدنام ہیں اور عشق ہے ہی ایسی چیز کہ ماسوا کو سب کو فنا کردیتی ہے بس ایک ہی چیز نظروں میں رہ جاتی ہے ان چشتیہ حضرات پرھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پیدا بھی اسی عالم میں ہوئے اور ظاہر رہے بھئ اسی عالم میں مگر حقیقتا وہ دوسرے ہی عالم میں رہتے تھے - 25 ربیع الاول 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یک شنبہ عشق طبیعت کے تنا سب پر موقوف ہے ( ملفوظ 205 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ عشق خوبصورتی پر تھوڑا ہی موقوف ہے وہ تو مناسبت کی وجہ ایک خاص تعلق پیدا ہوجاتا ہے حسن وجمال پر موقوف نہیں طبیعت