ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
بعد میں ہوتا ہے مثلا میں سیدھی سیدھی بات پوچھتا ہوں اس میں چالا کیا کرتے ہیں وہ یہاں چلتی نہیں - جرح قد ہوتی ہے بات بڑھ جاتی ہے پہلے تو ایک ہی بات ہوتی ہے گڑ بڑ کرنے سے پھر کئی جمع ہوجاتی ہیں ایسی حرکتیں ہی کیوں کرتے ہیں جس کے تدارک کی ضرورت ہو اور میں ایسے امور کی سزا پہلے خود تجویز کردیا کرتا تھا اس پر مجھے بدنام کیا کہ سختی کرتا ہے اب میں نے تجویز کرنا چھوڑ دیا کہ دیتا ہوں کہ خود تجویز کرو اب یہ عقل مند میری تجویز سے زیادہ سخت سزا تجویز کرتے ہیں مگر چونکہ اپنی تجویز ہوتی ہے اس لئے اس کو سخت خیال نہیں کرتے پھر اس میں تخفیف کردیتا ہوں تو غنیمت سمجھتے ہیں - 4 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بوقت خاص صبح یوم یکشنبہ حیدر آباد کے فقراء اور امراء ( ملفوظ 28 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں ایک دوست کے مدعو کرنے پر حیدر آباد دکن گیا تھا وہاں تقریبا چور ہ روز قیام کیا ایک صاحب نے مجھ سے اپنے گھر میں کے لئے بیعت کرنے کی درخواست کی میں نے قبول کرلی چنانچہ انہوں نے ایک وقت مکان پر لے جانے کا متعین کیا اور اس وقت پر سواری کر آگے - میں مکان پر پہنچا اور مردانہ میں جاکر بیٹھ گیا پھر پردہ کر کرا گھر میں لے گئے اور ایک دالان میں میں بٹھلادیا اور وہاں ہی سب عورتیں برقع اوڑہے ہوئے بیٹھی تھیں مجھ کو یہ بھی ناگوار ہوا مگر چونکہ خیر ضروری پردہ تھا اس صبر کرکے بیٹھ گیا اب ان حضرات کوجوش اٹھا اور رسوم مروجہ کا غلبہ ہوا جن کو آج کل کے رسمی اور جاہل پیروں نے جائز کررکھا ہے وہ یہ کہ عورتوں سے کہا کہ منہ کھول دو میں نے سوچا کہ اگر اول ان سے بحث کی تو عورتوں بے پردہوچکیں گی اس لئے میں نے عورتوں سے کہا کہ کرگز منہ مت کھولنا اب وہ بیچاری بڑی کشمکش میں ادھر گھر کے مالک کا ایک حکم ادھر اس کے خلاف پیر کا کا حکم ـ کہنے لگے کہ وجہ اور کفین تو ستر نہیں میں کہا ضرورت میںیا بلا ضرورت بھی کہنے لگے کہ یہاں پر تو ضرورت ہے میں کہا کہ وہ ضرورت کیا ہے کہنے لگے کہ آگر آپ دیکھیں گے نہیں تو ان کی طرح توجہ کس طرح ہوگی - میں نے کہا توجہ دیکھنے پر موقوف ہے آخر عورتوں سے کہا اچھا بھائی یہ کیا کسی کی مانیں گے - اس کے بعد نے عورتوں کی طرف