ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ایک فتویٰ میرا ہی لکھا ہوا نکل آیا بڑے غور سے فکر سے بار بار دیکھا تب سمجھ میں آیا یہ معترضین محض نحوی ہیں اگر محوی ہوجائیں تو پھر انکو کوئی اعتراض نہ رہے اور صاحب یہ تو خدا تعالیٰ کا عشق ہے - اس طرف کا استغراق ہے اس کے سامنے دوسری چیزیں کیا نظر میں رہ سکتیں کسی عورت مردار پر کوئی عاشق ہوجاتا ہے اسکی نظر سے سب چیزیں اوجھل ہوجاتی ہیں مجنوں ہی کو دیکھ لیجئے کے عشق ہوجاتا ہے اسکی نظر ہوگیا تھا تو کیا خدا کی محبت خدا کا عشق اس سے بھی گیا گزارہے اسی کو مولانا فرماتے ہیں - عشق مولیٰ کے کم از لیلیٰ بود گوئے گشتن بہر او ادلی بود حضرت عشق تو وہ چیز ہے کہ جب کسی دل میں آکر گھر کر لیتا ہے تو اس کی یہ حالت ہو جاتی ہے - جس کو مولانا رومی فرماتے ہیں - عشق آں شعلہ است کو چوں بر فروخت ہرچہ جز معشوق باقی جملہ سوخت تیغ لا در قتل غیر حق براند درنگر آخر کہ بعد لاچہ ماند ماند الا اللہ وباقی جملہ رفت مرحبا اے عشق شرکت سوزرفت ( عشق وہ آگ ہے کہ یہ بھڑ کتی ہے تو معشوق کے سوا اور ہر چیز کو جلادیتی ہے - جب غیر حق کے فنا کرنے کے لئے جلاد کی تلوار کو دیکھو لاکے بعد رہ گیا ؟ ظاہر ہے کہ الا اللہ رہ گیا - مبارک ہو ایسے عشق تجھ کو جو شرکت غیر کو جلائے ) انسانیت دنیا سے رخصت ہورہی ہے ( ملفوظ 301 ) ایک صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ انسانیت تو دنیا میں سے رخصت ہی ہوتی چلی جاتی ہے محض لفظوں کا پڑھنا اور تسبیح کا ہاتھ میں لینا یہی دوکام جانتے ہیں معلوم نہیں کیا یہ جانوروں میں رہے ہیں آدمیت انسانیت قریب قریب مفقود ہی ہوگئی میں نے کونسی اہسی باریک بات کا سوال کیا تھا جس کا جواب نہیں دے سکے اچھی خاصی سیدھی سادی بات کو اینچ پہنچ کر کے خود بھی پریشان ہوئے اور مجھ کو بھی بیٹھے بٹھلائے ازیت پہنچائی یہی وجہ لوگوں کی محرومی کی ہے کیونکہ نفع موقوف ہے بشاشت اور نشراح قلب پر اور جب آتے ہی ستانا شروع کردیا ازیت پہنچائی تو پھر کیا خاک نفع ہوا اگر سو برس بھی صحبت میں ریے تب بھی اس صورت میں خاک نفع نہ ہوگا بلکہ اگر پہلے