ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
مظبوطی اور سختی کی عجیب مثال ( ملفوظ 352 ) ایک سلسلہ گفتگو مینں فرمایا اگر کسی سے غلطی پر مواخزہ کرتا ہوں اور وہ معزرت پیش کرتا ہے میں فورا نرم ہوجاتا ہوں پگھل جاتا ہوں دل میں بھی کوئی شکایت نہیں رہتی پھر اس کے بعد بھی اگر کچھ تجویز کرتا ہوں وہ بھی اس کے مصالح کی بناپر تجویز کیا جاتا ہے اور واقعہ کے اثر کی بناء پر نہیں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس واقعہ کا اثر ہے سو یہ بالکل غلط ہے میرے مزاج مین بحمد اللہ درشنی دوستی ہے عین غصہ کی حالت میں بھی مغلوب نہیں ہوتا جو کچھ کہتا ہوں وہ قصد سے کہتا ہوں اور جو کرتا ہوں قصد سے کرتا ہوں سخت نہیں ہوں مظبوط ہوں جیسے ریشم کا رسہ نرم تو اس قدر کہ جس طرف کو چاہو موڑ لو توڑ لو جہاں چاہئے گرہ لگالو اور مضبوط اس قدر کہا اگر اس مین ہاتھی کو باندھ دو تو وہ نجبش نہیں کرسکتا تو الحمد للہ سخت نہیں ہوں نرم ہوں مگر مضبوط ہوں لوگ مضبوطی اور سختی کے فرق کو نہیں سمجھتے اس ریشم کے ڈورے کی مثال سے سختی اور مضبوطی کا فرق اچھی واضح ہوگیا دوسرے یہاں آنے والے میرے ساتھ کون سے نرمی اور رعایت کا برتاؤ کرتے ہیں جو مجھ سے مکافات کی توقع رکھتے ہیں میں ان بہبود گیوں پر متنبہ کرتا ہوں تا مجھ کو سخت سمجھتے ہیں معاملہ کو صاف رکھنا چاہتا ہوں اور آنے والے الجھانا چاہتے ہیں سو میں سخت ہوگیا اور یہ کیا ہونے ئے آخر انصاف بھی کوئی چیز ہے عجیب بات ہے اس زمانہ میں ظالم کی ہر شخص نصرت کرتا ہے مظلوم کی کوئی اعانت اور دست گیری نہیں کرتا یہ بھی مرض عام ہوگیا ہے اور یہ سب کچھ دین سے غفلت کوجہ سے ہورہا ہے - 7 ربیع الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنجشنبہ مدعی عقیدت کی بدتمیزی ناقابل برداشت ہے ( ملفوظ 353 ) ایک صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ مخالف کی بد تمیزی تو سہی جاتی ہے مگر مدعی محبت کی بد تمیزی نہیں سہی جاتی پھر بد تمیزی کے بھی درجات ہیں جس کا بد تمیزی ہونا کھلا ہوا ہو اس کی برداشت اور بھی مشکل ہے جیسے بضے لوگ موٹی موٹی باتوں میں الجھتے ہیں سیدھی اور صاف باتوں کو ایچ پیچ کر کے