ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اس نے دیکھ کر صاف انکار کیا کہ میں نہیں پڑھ سکتا میں نے کہا کہ ہجے ہی کر کے پڑھ لو وہ یہ بھی نہ کر سکا ـ میں نے کہا اچھا الگ الگ حروف بتلا دو اس نے کہا میں یہ بھی نہیں بتلا سکتا اور بیچارہ کیا کرے جب ایک چیز اس کو سیکھلائ ہی نہیں گئ تو وہ دنیوی تعلیم کس درجہ کی اور دینی تعلیم کس درجہ کی فرمایا کہ میرے ایک ملنے والے تھے اسکندریہ میں جا کر ان کا انتقال ہوا انہوں نے اپنے بچے کو انگریزی زبان سکھانے کی غرض سے ایک انگریز عورت کے سپرد کر دیا تھا اور اس عورت کو تنخواہ دیتے تھے جب ان کے کوئ دوست ملنے آتے تھے تو وہ اس بچہ کو ان کے سامنے فخرا پیش کرتے تھے کہ دیکھۓ کہ باوجود یہ کہ اس بچہ نے ایک میم کے آغوش میں پرورش پائ مگر اس کو کلمہ بھی یاد ہے اور کلمہ سنوا دیتے تھے غرض ان امراء کو دین سے اس قدر بعد ہو گیا ہے کہ بالکل اس طرف التفات ہی نہیں پھر دوسروں پر اعتراض کرتے ہیں کہ علم دین پڑھ کر بھیک مانگتے پھرتے ہیں میں پوچھتا ہوں قصور کس کا ہے تمہارا یا ان بھیک مانگنے والوں کا جب علم دین بھیک ماگنے والے پڑھیں گے تو وہ بھیک ہی مانگیں گے سو یہ تو انتخاب کی غلطی ہے تم اپنے بچوں کو علم دین کیوں نہیں پڑھاتے ہو تاکہ وہ بھیک نہ مانگیں اور بلند حوصلہ ہوں ـ ( نوٹ) یہاں تک وہ ملفوظات جو 14 شوال 1350 ھ سے شروع ہوۓ ہیں اور درمیان میں چھوٹ گۓ تھے ختم ہو گۓ ـ مدیر 20 ربیع الاول 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم سہ شنبہ کشیدگی والے میرے دشمن نہیں ( ملفوظ 89 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نہایت خوش دلی سے اپنے احباب کو اجازت دیتا ہوں کہ جن حضرات کو مجھ سے کشیدگی ہے ان سے میری وجہ سے اپنے تعلقات کو نہ بدلیں اور نہ چھوڑیں بلکہ ویسے ہی تعلقات رکھیں جیسے کہ پہلے سے آپس میں ہیں میں ہر گز نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے میرے احباب کے تعلقات میں بے لطفی ہو خدانخواستہ وہ کشیدگی والے بھی میرے دشمن نہیں نیز پس پشت جو کچھ بھی کرتے ہوں یا کہتے ہوں مگر سارے سامنے آ کر وہ بھی نیاز مندی کا برتاؤ کرتے ہیں اور میں اپنے اس مزاق کو سب حضرت حجی صاحب کی برکت سسمجھتا ہوں اور یہ اثر بھی ان ہی کی دعاؤں کا ثمرہ ہے