ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
نہیں ہوسکتا کہ آنے والوں کی چاپلوسی کروں اور ہاتھ جوڑ کر عرض کیا کروں کہ حضور آپ سے فلاں غلطی ہوئی آئندہ نہ ہو - سو مجھ سے نہیں ہوسکتا اگر اس کی برداشت نہیں تو اور کہیں جائیں ایک میں ہی تو مصلح نہیں اور بہت جگہ ہیں مگر کام تو ہی کے طریق سے ہوتا ہے - تجربات کے بعد اصول وقواعد متین ہونا ( ملفوظ 37 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میری یہاں جس قدر اصول اور قواعد مرتب ہوئے وہ بعد تجربوں کے ہوئے ہیں مثلا لوگ آتے ہیں اور استغنا ء وغیرہ ساتھ لاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ فورا جواب لکھ دیا جائے میں اول تو یہ بات ہے کہ بعض مسئلہ ایسا ہوتا ہے کہ کتاب دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہے اور دوسرے یہ کہ جلدی میں اندیشہ ہے کہ ذہول کے سبب جواب لکھا جائے - ایک دفعہ ایسا ہوچکا ہے ایک شخص فتوی لکھوانے آیا میں نے لکھ دیا اس میں غلطی ہوگئی یاد آنے پر اس قدر قلب پریشان اور مشوش ہوا کہ مسئلہ کہ بات ہے اب کیا ہو یہ بھی معلوم نہ تھا کہ وہ کہاں کا رہنے والا اور کس طرف کوگیا جب کچھ نہ بن پڑا دعا ء کی - تھوڑی دیر بعد دیکھتا ہوں کہ شخص فتوی ہاتھ میں لئے رہا ہے مجھ کو اس وقت بڑے مسرت ہوئی اور خدا کے فضل کا شکریہ ادا کیا اس شخص نے آکر کہا مولوی جی اس پر آپ نے مہر تو کی ہی نہیں میں نے کہا کہ بھائی مہر تو اب بھی نہ کروں گا مہر میرے پاس ہے ہی نہیں ہاںمسئلہ غلط لکھا گیا تھا اس کو صحیح کردوں گا غرض میں نے اس کو درست کردیا اور اس وقت سے قاعدہ مقرر کردیا کہ استفتاء اور اس کے ساتھ اپنا پتہ لکھ کر لفافہ جاؤ بذیعہ بیھج دیا جائے گا مسائل کا نازک معاملہ ہے اس کے بعد سے ایسا نہیں کرتا کہ فورا جواب لکھ کردے دوں - اس کے علاوہ اس میں ایک بات اور بھی ہے یہ وہ کہ جب تک کام لینے والا سر پر ہوتا ہے غور وفکر کا کام نہیں ہوتا ایک قسم کا تقاضا اور بوجھ ساقلب پر رہتا ہے کام لینے والے کے علاوہ چاہے جس قدر مجمع ہو اس قسم کا اثر نہیں ہوتا اس قسم کی باتیں وجدانی ہیں جو محض بیان سے دوسرے کی سمجھ میں نہیں آسکتیں کام کرنے والا ہی سمجھتا ہے ایک شاعر لندن میں تھا - مشہور تھا - اس کے اشعار مقبول بہت تھے ایک شخص نے شاعر سے کہا کہ اتنے