ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
یعقوب حضرت گنگوہی کا اس قدر ادب کرتے تھے کہ جیسا استاد کا ادب کرتے ہیں اسکے بعد حضرت مولانا گنگوہی نے کسی سے فرمایا کہ مجھ کو اس سے بیحد مسرت ہوئی کہ مولانا نے میری خدمت سے انکار نہیں فرمایا قبول فرمالی سچ تو یہ ہے کہ ایسے حضرات اور ایسی جماعت نظر سے نہیں گزری جنہوں نے عالم کی سیاحت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ عالم میں ایسی جماعت نہیں سو میں نے تو ان حضرات کو دیکھا ہے ان حضرات کی طرز معاشرت میری آنکھوں میں ہے اس لئے وہی باتیں پسند ہیں اور اس لئے آجکل کے جو یہ لوگ باتیں بناتے پھرتے ہیں میری نظر میں یہ ایک طفل مکتب کے برابر بھی وقعت نہیں رکھتے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نسبت ہونے کا نام ہی نام رہا گیا ہے کام انکا سا ایک بھی نہیں سلف صالحین جاہ وعزر سے بھاگتے تھے ( ملفوظ 191 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سلف میں تو اس جاہ اور عزت کے متعلق اس کی کوشش کرتے تھے کہ کسی طرح اس سے جان بچے اور کہیں بھاگ جایئں مگر آجکل اسی کے طالب ہیں مگر کیا اس جاہ کے لئے اپنے ہاتھوں مصیبت میں پڑنا کوئی اجر ثواب ہے ایک مولوی صاحب سے ان تحریکات حاضرہ کی شرکت کے متعلق گفتگو ہوئی توانہون نے یہ حکمت بیان کی اگر ہندستان کو کچھ حقوق مل گئے تو ہندو کہیں گے کہ تم نے کون سی قربانی کی تھی جو حقوق مانگتے ہو تو محض اس حکمت کیوجہ سے نامشروع افعال کا بھی ارتکاب کیا گیا استغراللہ تعجب ہے کیا دین بھی فاسد خیال کے تابع ہوجاتا ہے اور حقیقت میں زیادہ تر عوام کی گمراہی کا موجب ان اہل علم ہی کی شرکت ان تحریکات مین ہوئی - فساق فجار کی ذہانت ( ملفوظ 292 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض فساق فجار بھی ذہین ہوتے ہیں اپمے معائب اور معاصی کی بھی نہایت لطیف توجیہ کرتے ہیں جس سے دوسروں کو دھوکہ ہو جاتا ہے ایک شخص پیران کلیر میں ایک عورت کو لے کر ایک مکان میں اپنا منہ کالا کرہا تھا اتفاق سے اور بھی مسافر آگے ان کو بھی ٹھرنے کے لئے مکان کی ضرورت تھی اس