ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
دررہ منزل لیلیٰ کہ خطرہاست بجاں شرط اول قدم آنست کہ مجنوں ہاشی پھر اس شرط کے پوری ہونے کے بعد اس کی ضرورت ہے کہ کویہ عربی سر پر ہو اسی کو مولانا فرماتے ہیں - یار باید رہ اتنہامرد بے قلاؤ زاندریں صحرا مرد ( راستہ طے کرنے کے لئے ساتھی کی ضرورت ہے - تنہا مت چلو اس جنگل میں بغیر رہبر کے مت جاؤ ) اور پھر نرے اس سے بھی کام نہین چل سکتا جب تک کہ اپنا کچا چٹھا اس عربی کے سامنے پیش نہ کردے اس کو حافظ فرماتے ہیں - ماجال دل را با یار گفتم نتواں نہفتن در داز جیباں ( ہم نے دل کا حال یار سے کہہ دیا کیونکہ طبیب سے مرض کو چھپایا ہی نہیں جاسکتا ) ایک اور بات بھی سمجھ لینے کے قابل ہے کہ میں نہ پیروں کی سی وضع رکھنا چہاتا ہوں نہ باد شاہوں کی سی ہاں طالب علموں کی سی رکھنا چاہتا ہوں ہر معاملہ میں سیدھی سادی زندگی پسند ہے اس ہی طریق پر اپنے بزرگوں کو دیکھا اور یہی پسند ہے اور میں دعوی تو نہیں کرتا مگر بفضل ایزدی اکثر واقع یہی ہوتا ہے کہ جو جس کے لئے تجویز کرتاہوں وہ بالکل اس کی حالت کے مناسب ہوتا ہے ممکن ہے غلطی بھی ہوتی ہو مگر بہت کم شازو نادر تو خدانے مجھ کو پہچان دی جس میں میرا کوئی کمال نہیں ان ہی کا فضل ہے میں اس نعمت سے کام نہ لو یہ کفر ان نعمت سے اور طالب کو ضروری چیز نہ بتاؤ خیانت ہے - سنتہ اللہ یہی ہے کہ جو کام جس کے سپرد ہو اور وہ اس کو انجام نہ دے مستحق سزا ہے اپنے فرض سے غفلت نہایت ہی سخت جرم ہے اس لئے میں ضرورت کی چیز پر آگاہ کردیتا ہوں اس سب کے بعد بھی نفع کی جوڑی شرط ہے وہ مناسبت ہے جو ایک شخص کو مجھ سے مناسبت نہ ہو تو میں کیا کروں یہ امر تجربہ لیا ہوا باقی میں تعلیم میں کسی کی تحقیر نہیں کرتا کسی کو اپنے سے ادنی نہیں سمجھتا پھر وہ عدم مناسبت خوا طالب کیوجہ سے ہو یا میری وجہ سے یا تھوڑی تھوڑی دونوں طرف سے غرض ہر حال میں مناسبت تو نہ ہوئی جس اس طریق میں نفع کے لئے اعظم شراےط میں سے ہے اور مجھے اس کو خود رنج ہوتا ہے مگر کیا کروں بدون شرائط کے تعلق پیدا کرنا بےکار ہے کوئی فوج تھوڑا ہی جمع کرنا ہے