ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہی تو کررہا ہوں کہ جہل سے نکال رہا ہوں - نواز جنگ سے ملاقات کی تصیل ( ملفوظ 282 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل علم کے لئے یہ بات بہت ہی ناپسند ہے کہ وہ امراء سے خلط کریں اس لئے غربا کو جو کسی مصلح سے نفع ہوجاتا ہے امراء سے ملکر وہ بھی گیا ہوجاتا ہے قلوب پر مصلح کا وہ اثر نہیں رہتا - مجھ کو حیدر آباد دکن میں ایک دوست نے مدعو کیا تھا تقریبا چودہ روز قیام رہا جسوقت یہاں سے حیدر آباد دکن کے لئے سفر کا ارادہ کیا تو ایک خاص ضرورت سے اس وقت دیوبند بھی جانا ہوا تو نعض احباب خاص اہل علم نے مشورہ دیا کہ نواب صاحب سے مالاقات ضروری ہے میں نے کسی کو کوئی جواب نہیں دیا دل میں جو بات تھی اس کو ظاہر نہیں کیا غرض وہاں پہنچ کر غالبا پانچ سات ہی روز گزرے تھے کہ فلاں نواز جنگ صاحب کا ایک پرچہ آیا جس میں لکھاتھا کہ ایک عرضہ سے مجھ کو زیارت کا اشتیاق تھا مگر بد قسمتی سے تھانہ بھون کی حاضری نصیب نہ ہوئی خوشی قسمتی ہم لوگوں کہ کہ حضرت کا دردو اس شہر میں ہوگیا - میں برائ زیارت حاضر ہونا چاہتا ہوں اور مجھ کو فلاں وقت اپنے فرائض منصبی سے فرصت ملتی ہے مطلب یہ کہ اسکی رعایت سے مجھ کو وقت ملاقات کا بتلایا جائے - میں ان صاح﷽ سے واقف نہ تھا اس وقت مجلس میں بہت سے جنگ اور دولہ جمع تھے - میں نے ان سے سوال کیا کہ یہ کون صاحب ہیں ان میں سے ایک صاحب نے کہ وہ بھی ایک بہت بڑے عہدے پر ممتاز تھے بتلایا کہ یہ نواب صاحب کی ناک کے ہال ہیں ارکان سلطنت میں سے ہیں میں اس پرچہ کے جواب میں لکھا کہ آپکے پرچہ کے مضمون کو پڑھکر بیحد مسرت ہوئی اس لئے کہ آپ کے دل میں دین اور ہل دین کی عظمت اور محبت ہے مگر نیچے کی سطر پڑھکر افسوس کی بھی کوئی حد باقی نہیں رہی اس لئے کہ اس میں فہم سے کام نہیں لیاگیا جس سے ملنے کو زیارت کے الفاظ سے تعبیر کیاگیا اسکو تو اپنے اوقات فرصت بتلا کر پابند کیاگیا اور خود آزاد رہے - یہ کون سی تہزیب اور فہم کی بات ہے - جو شخص پرچہ لیکر آیا تھا واپس ہوگیا دس منٹ کے بعد جوان لیکر آیا اس میں لکھا تھا فی الحقیقت غور کرنے سے معلوم ہوا کہ یہ بات میری بد فہمی کی سے معافی کا خواستگار ہوں حضرت والا ہی