ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
رکھی گئی بھت کوشش کی کہ حلق سے نیچے اترے مگر وہ کہاں اتر نیوالی تھی خان صاحب نے کہا کہ یہ تو میں نہیں کہا سکتا نہ میرے بس کی بات ہے وپ بزرگ بولے کہ بس اس ہی بوتے پر گھر سے کیمیا سیکھنے چلے تھے یہ تو اس کی پہلی منزل ہے اس سے آگے ہزاروں اس سے بھی بڑھ کر منزلیں ہیں ان سب کو طے کرنیکے بعد کہیں کیمیا کا پتہ چلے گا - خان صاحب بھاگ نلکے پھر ساری عمر کیمیا کا نام نہیں لیا تو صاحب آپ بھی گھر میں بیٹھے ہوئے گدے قالینوں اور کرسیوں میزوں پر استراحت اور آرام فرماتے ہوئے احکام کے حکم اور اسرار پر مطلع ہونا چاہتے ہیں سو یہ بالکل غیر ممکن ہے اس کا یہ طریقہ نہیں ہے نہ اس سے یہ حکم لگا سکتے ہیں کہ یہ علماء اسرار سے بے خبر ہیں ان میں وہ بھی ہیں کہ ان کو سب کچھ معلوم ہے اس لئے عام طور پر آپ کو اس سمجنے کا کچھ حق نہیں کہ انہیں کچھ آتا جاتا نہیں اور اگر یہ ہی سمجھ لو تو ان کا کیا نقصان ہے مثلا اگر کسی شخص کے پاس ایک لاکھ روپیہ ہو اور دوسرا شخص یہ کہے کہ تیرے پاس تو پائی بھی نہیں تو وہ اور خوش ہوگا کہ اچھا ہے یہی سمجھتا رہے تاکہ میرا مال محفوظ رہے تو اس کا کیا نقصان ہوا یہ زیادہ نفع کی صورت ہے اسی طرح اہسے حضرات بھی ہیں کہ ان کو اسرار معلوم بھی ہیں مگر نہیں بتلاتے کسی نے خوب کہا ہے - مصلحت نیست کہ از پرہ بردل افتدراز ورنہ در مجلس رنداں خبرے نیست کہ نیست ( اس کا بیان کرنا خلاف مصلحت ہے ورنہ رندوں کی مجلس میں وہ کونسی بات ہے جن کی ان کو خبر نہ ہو 12 ) آہستہ بولنے سے حضرت کو سخت ایزا ( ملفوظ 122) ایک صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہ ایک دوسری ایزا ہے اس طرحبولتے ہیں کہ جیسے کوئی والی ملک نواب ہوتے ہیں کیا آواز بھی نہیں نکلتی جب سنوں ہی گا نہیں تو جواب کیا خاک دوگا تم لوگوں کی عقلیں کہاں گیئں آخر میں کم بخت کہاں تک برداشت کروں اور کہاں تک ضبط کروں کوئی حد بھی نہیں آپ ئے دیکھا میں نے کیسا سیدھا سوال کیا تھا اس کا جواب ندارد اور خود اپنی طرف سے مجزوبوں والی بڑہانکنے ہیں اور وہ بھی ایسے طریق سے کہ پورے طور سے کوئی سن ہی نی سکے یہ