ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
نہیں سکتا اگر یہ طرز پسند نہیں تو میرے پاس نہ اؤ بلانے کون جاتا ہے - وہابی کے معنی ( ملفوظ 238 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے بزرگوں کو بدعتی لوگ وہابی کہتے ہیں نہ معلوم یہ نسبت کہان سے تراشی اور اس کی دلیل کی اہے اس لقب کے متلعق ایک لطیفہ یاد آیا بریلی میں ایک مولوی صاحب تھے مولوی محمد یعقوب صاحب وہ ہمارے مولانا مملوک علی صاحب کے شاگرد تھے ان سے ایک غالی بدعتی مولوی صاحب نے کہا کہ تم وہابی کہنے سے کیوں برامانتے ہو وہابی تو اللہ والے کو کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ بہت اچھا ہم آپ کو کوفر کہا کریں گے تم بھی اس میں تاویل کر لیا کرو حق تعالی فرماتے ہیں فمن یکفر بالطاغوت ویومن باللہ تو کیا تم اس پر برا مانوگے ضرور مانوگے اس لئے کہ ہم اس نیت سے تھوڑا ہی کہیں گے اسی طرح تم بھی ہم کو اس نیت سے تھوڑا ہی کہتے ہو اس کو کوئی جواب نہیں دے سکتے - حضرت مولان گنگوہی کی قسم کا مفہوم ( ملفوظ 239 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک بدعقل بدعتی نے حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ پر احتجاج کیا کہ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ اپنے بعض مکتوبات میں قسم کھا فرماتے ہیں کہ مین کچھ نہیں تو وہ بدعتی صاحب فرماتے ہیں کہ ہم تو مولانا صاحب کو سچا سمجھتے ہیں خصوص جبکہ وہ قسم بھی کھائیں اس لئے ہم بھی ایسا ہی سمجتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں یہ تم ہی کومبارک ہو کہ مولانا صاحب کمال اعتقاد کرتے ہو اور ان کو جھوٹا سمجھتے ہو یہ حالت ہے بعض کے شرارت یا بھزے پن کی اور اس میں تماشہ یہ ہوا کہ اپنی ہی جماعت کے ایک عالم صاحب کو اس پر شبہ ہوگیا کہ مولانا کو ہم تو صاحب کملا سمجھتے ہیں تو ان کے اس قول کے کیا معنی ہوں گے مجھ سے اس شبہ کے متعلو سوال کیا میں نے کہا کہ تعجب ہے آپ کو شبہ ہوا حقیقت یہ کہ کمالات دو قسم کے ہیں ایک کمالات واقعیہ حاصلہ ایک کمالات متوقعہ غیر حاصلہ سو حضرت کا ارشاد تو کمالات متوقعہ اور غیر حاصلہ کے متعلق ہے اور کمالات واقعیہ اور حاصلہ کی نفی نہیں فرماتے حاصل یہ کہ کمالات واقعیہ بمقابلہ کے گویا کمال معتد بہاہی نہیں اوع وہ ابھی حاصل نہیں کیونکہ عارفین کے کمالات میں ترقی ہوتی رہتی ہے اس لئے فرماتے ہیں کہ میں کچھ نہیں اور ہم جو