ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
آنکھ پھڑ دوں گا میں نے کہا کہ میں تیری دونوں پھوڑدوں گا اس نے کہا کہ مین تیرے تھپڑ ماردوں گا میں نے کہا گھونسہ مادوں گا بس یہ ارشادات وکنایات علوم تھے ایک دوسرا واقعہ یاد آیا مولوی نور الحسن صاحب کاندہلوی مولوی فضل حق صاحب کے شاگرد تھے ان کے ایک عزیز سرشتہ داری پر مامور تھے ایک انگریز ان کا افسر تھا یہ ان کی پیشی میں تھے مولوی نورالحسن صاحب ان یہاں مہمان ہوئے اس انگریز کو معلوم ہوا کہ ان کے یہاں ایک عالم مہمان آئے ہیں اس نگریز نے ان سے کہا کہ ہم سے بھی ملاقات کراؤ - انہوں نے مولوی صاحب سے کہا کہ انہوں نے سرشتہ دار صاحب کی رعایت سے ملاقات کرنا قبول کرلیا ملاقات ہوئی بیٹھے ہی انگریز نے کہا کہ ہم کچھ پوچھ سکتا ہوں انہوں نے کہا پوچھئے وہ کہتا کہ کنگ - انہوں نے کہا سنگ بس ملاقات ختم ہوگئی مولوی صاحب نے سرشتہ دار سے کہا کہ تم نے کس جاہل سے ملاقات کرائی وہ بولے کہ وہ تو تمہارے علوم کی تعریف کر رہا تھا کہ مولوی صاحب بہت بڑا عالم ہے ہم نے پوچھا تھا کہ کنگ دریا تھا ایسے ہی بعضوں کے علوم کی کیفیت ہے بے باتیں کیا کرتے ہیں نہ قرآن کو سمجھیں نہ حدیث کو - ہانکنے سے غرض - لڑکوں کو مکتب سے وحشت کا سبب ( ملفوظ 349 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لڑکوں کو جس قدر مکتب اور مدرسہ جانے سے وحشت ہوتی ہے اس قدر وحشت خوف موت سے بھی نہیں ہوتی اس لئے سخت ضرورت ہے کہ انکو مانوس بنا کر تعلیم دیجائے تاکہ یہ وحشت دور ہو مگر آج کل کے استاد بجائے مانوس بنانے کے بچوں کو اس قدر مارتے ہیں کہ وحشت بڑھ جاتی ہے سو یہ طرز بہت ہی برا ہے پھر ایک حکایت بیان فرمائی کہ مامون رشید یا ہورون رشید کا وقعہ ہے صیحح یاد نہیں رہا ان میں سے کسی کا لڑکا مکتب میں پڑھنے جاتا تھا ایک لڑکا ان کا غلام تھا وہ بھی پڑھتا اور مدرسہ میں ضروی خدمت بھی کرتا تھا اس غلام کا انتقال ہوگیا اس پر بادشاہ کو خیال ہوا کہ لڑکے کو رنج ہوا ہوگا کہا کہ بیتا تمہارا خادم مرگیا ہم کو بڑا رنج ہے کہا کہ اباجان اچھا ہوا مکتب سے چھوٹ گیا اس وحشت کی کوئی انتہا ہے -