ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
گئی میرا تجربہ ہے کہ جب کسی کیساتھ اپنے اصول اور قاعدہ کے خلاف برتاؤ کرتا ہوں اور رعایت سے کام لیتا ہوں آخیر میں پچھتانا پڑتا ہے چنانچہ اسی واقعہ میں یہ خرابی مروت سے لے لینے کی ہوئی اس لئے میں ان معاملات میں اصول کا سختی کے ساتھ پابند رہنا چاہتا ہوں - ایک واقعہ اس سے عجیب وغریب سنئے اس حالت میں مین اپنے تجربات اور مشاہدات کو دوسروں کے کہنے سے کیسے چھوڑدوں اور مٹادوں - وقعہ یہ ہے ایک بار میں مراد آباد گیا تھا وہ زمانہ جنگ بلقان کا تھا اس وقت ترکوں کے ساتھ جنگ ہورہی تھی میں وعظ میں بھی جوشاہی مسجد میں ہوا تھا اس کے متعلق کچھ بیان کیا اس بیان کے بعد ایک سنشپنر تحصیلدار نے چندہ بلقان میں ترکوں کی امداد کے لئے وہاں کی انجن ہلال احمر کو سوروپیہ دیئے اس وقت میں مسجد ہی میں تھا جب میں اس مجمع پر گزرا اور پوچھنے پر معلوم ہوا بس میرا اس مین اتنا قصور ہوا کہ میں نے ان کے دینے کی خبر سن کر یہ کہا جزاک اللہ مگر میرا یہ کہنا سزاک اللہ ہوگیا قصہ یہ ہوا کہ انہوں نے اانجمن کے منتظمین سے کہا کہ وہاں سے اس سوروپیہ کی خاص رسید منگا کردو چونکہ یہ معمول کے خلاف تھا اس لئے اہل انجمن نے اس طرف التفات نہیں کیا - جب وہاں کامیابی نہ ہوئی ان تحصیکدار صاحب نے مجھ کو لکھ اکہ میں نے تمہارے کہنے سے روپیہ دیا تھا لہزا تم رسید منگا کردو میں اہل امجمن کو لکھا کہ یہ کیا واہیات ہے ان کو اچھی طرح سمجھا کیوں نہیں دیتے مگر وہ اپنے اس مہمل درخواست پر مصر رہے اور مجھ کو لکھا میںعدالت میں دعویٰ کروں گا میں نے اس کا وہ سو روپیہ اپنے پاس انجمن والوں کو بیھج دیا کہ میرے طرف سے ادا کرد وہ اس سے شرمائے اور اپنی زاتی رقم سے ادا کرنا چاہا اس کو میں منظور نہیں کیا بہت روز تک اس مین قیل وقال رہی اخر ان صاحبوں نے ہی دیا اور سورپیہ ان کو دیئے گئے اور سوروپیہ ایک دینی کام میں صرف کردیئے گئے اس کے بعد اس سے زیادہ عجیب ایک واقعہ ہے وہ یہ لہ یہاں ایک عالم ملنے آئے تھے ان سے اس کا ذکر آیا وہ بزرگ صاحب درس بھی تھے زاکر شاغل بھی تھی صاحب افتا بھی تھے مگر حیرت ہے کہ مجھ سے کہتے تھے کہ تم نے فضول اپنا روپیہ دیا بلقان کا چندہ تو تمہارے پاس آنا ہی تھا اس میں سے سوروپیہ ان کو دے دیتے کیونکہ یہ سب روپیہ حکما ایک ہی ہے اگر تحصیدار کا روپیہ محفوظ ہوتا تو اس کو جس طرح واپس کرنا جائز ہوتا دوسری رقمیں بھی اس چندہ کی اس روپیہ کے حکم میں