ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
بگفتا من گل نا چیز بودم ولیکم مدتے باگل نشستم جمال ہمنشیں درمن اثر کرد وگرنہ من ہماں خاکم کہ ہستم ( ایک روز ایک خوشبو داع مٹی ایک حمام میں ایک محبوب کے ہاتھ سے مجھ کو ملی - میں نے اس مٹی سے کہا کہ تو مشک ہے یا عنبر ہے کہ حمام دل بسانے والی خوشبو سے میں مست ہوگیا - مٹی نے کہا کہ مین تو نا چیز مٹی ہی تھی مگر ایک عرصہ تک پھولوں میں رہی ہوں - لہذ ہمنشیں خوشبو نے مجھ میں ثر کردیا ہے ورنہ میں تو وہی خاک ہوں جو پہلے تھی - 12 ) اس مقام پر ایک اور بات بھی سمجھنے کی وہ یہ کہ میں نے جوکہا ہے سب بزرگوں کی برکت ہے کہ چھوٹوں کو یہی سمجھنا چاہئے مگر بزرگوں کو یہ ناز نہ ہونا چاہئے کہ یہ ہماری ہی سب برکتیں ہیں ان کو سمجھ لینا چاہئے کہ کبھی چھوٹوں کی بھی برکت ہوتی ہے ایک مرتبہ مجھ کو مہمان ہونے کی حالت میں ایک صاحب جاہ ومال کے کے پاس شب کو سونے کا اتفاق ہوا اور اسی روز جماعت تو بڑی چیز ہے نماز فجر میں احتمال ہواکہ ادا بھی ہوئی یا کہ قضا ہوگئی اس روز چھوٹو ں کی باتیں کی برکت محسوس ہوئی کہ جن کو اہم اپنا چھوٹا سمجھتے ہیں ان ہی میں ملے جلے رہنے کی یہ برکت ہے کہ نماز بھی وقت پر میسر ہوجاتی ہے مجھے تو چھوٹوں کی برکت آنکھوں سے نظر آتی ہے تو وہ ظابطہ سے چھوٹے ہیں ممکن ہے کہ خدا تعالی کے نزدیک بڑے ہوں - قصد عدم ایزا ء ہونا چاہئیے ( ملفوظ 86 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک تو ہے عدم قصد ایذا ء اور ایک ہے عدم ایزا ء ہے لوگوں میں عدم وصد ایزاء تو متحقق ہے مگر قصد عدم ایزاء نہیں اس سے ایزاء ہوتی ہے جس کی وجہ محض بے فکری ہے کیا کہوں میں تو دل سے چاہتا ہوں کہ سب درست ہوجایئں اس وجہ سے کبھی درشت بھی ہوجاتا ہوں جس میں نیت وہی درستی کی ہوتی ہے - عین عتاب کے وقت رنج ( ملفوظ 87 ) فرمایا کہ عین عتاب کے وقت بھی مجھ کو اس کا رنج کہ یہ غربی ناکام رہا پھر اس کے بعد بھی طبعا ندامت ہوتی ہے اس میں نے ایسا برتاؤ کیوں کیا مگر عقلا نہیں ہوتی تو یہی اعتقاد ہوتا ہے کہ ایسا ہونا چاہئے تھا کیو نکہ اصلاح کا طریق وہی ہوتا ہے