ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
میں حاضر تھا کچھ سماع کا ذکر آگیا میں نے عرض کیا کہ اب تو فلاں مولوی صاحب کو سماع میں بہت ہی غلو ہوگیا ہے سفر میں بھی قوال ساتھ رہتے ہیں حضرت کچھ نہیں بولے میں سمجھا کہ حضرت خوش ہوئے گے کیونکہ سماع خود حضرت کے مزاق کے خلاف تھا مگر صبر کے بعد حضرت نے سماع کے متلعق ایک تقریر فرمائی اور فرمایا کہ میں فلاں مولوی صاحب کو معزور سمجھتا ہوں دیکھئے حضرت نے تاویل کر کے نقص سے ان کا کیسا تنزیہ فرمادیا خلاف تہزیب امر سے ناگوری ( ملفوظ 339 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں اختلاف سے بر نہیں مانتا البتہ تہزیب کے خلاف کرنے سے برامانتا ہوں باقی اختلاف کا مجھ پر بحمد اللہ ذرہ برا بر اثر نہیں ہوتا - مولوی محمد علی مرحوم مہزب وخوش نیت تھے ( ملفوظ 340 ) ایک سلسلہ گفتگو مین فرمایا کہ مجھ کو ایک یہ بات بہت ہی ناپسند ہے کہ دوسروں کو بہکا بہکا کر مرید کرانے کے لئے لاتے ہیں بڑی غیرت معلوم ہوتی ہے قریب ہی زمانہ ہوا کہ ایک مولوی صاحب نے جامع ملیہ والوں کو یہاں پر کھینچنا شروع کیا مجھ کو بےحد ناگوار ہوا - میں نے منع کردیا بلکہ وہاں ایک دوسرا امر بھی طبعا مانع ہے وہ یہ کہ ان میں اور ہم میں زمین آسمان کا فرق ہے جامعہ ملیہ والے ہم سے بہت دور میں ہاں محمد علی مرحوم سے باوجودیکہ وہ اس کے بانی ہیں مجھ کو محبت ہے ایک تو تو وہ نہایت مہزب وخوش نیت تھے دوسرے اس وجہ سے بھی کہ وضوح حق کے بعد اہل باطل کا ساتھ چھوڑ دیا تھا ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں جو کسی خاص صاحب کے متعلق تھا فرمایا کہ وہ تو مہتم ہیں ان کو ضرورت ہے مدارات کی مگر مجھ کو کیا ضرورت ہے مدارات کی ہاں میں اہانت بھی خدا نخواستہ کسی کی نہیں کرتا مجھ کو یہ بھی گوارا نہیں - مولویوں کو مالیات میں پڑنا مناسب نہیں ( ملفوظ 341 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نہ کسی کی اہانت رکھتا ہو اور نہ کسی کے فیصلہ میں پڑتا ہوں دونوں سے مجتنب رہتا ہوں اپنا معمول قولا و عملا ظاہر کردینے کے لئے ایسی ہی صفائی کی ضرورت ہے اسو یہی بات اکثر لوگوں میں نہیں اسی کو روتا ہوں