ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہوا کرے ہوتا کیا ہے جس شخص کو حقیقت ہی نہ معلوم ہو اس کی کیا شکایت اس خواب والے پر جو مصیبت گزری اس کی تو خبر نہیں بیٹھ گئے لعن وطعن کرنے خوب کہا ہے - اے ترا خارے بپا نشکستہ کے دانی کہ چیت حال شیر انے کہ شمشیر بلا بر سر خورند ( تیرے پیر کانٹا بھی نہیں چبھتا - تم کو ان شیروں کی حالت کی کیا خبر جو تلوار کے زخم کھاتے ہیں ) البتہ معترض سے یہ شکایت ضرور ہے کہ مدت تک تو کوئی کھٹک نہ ہوئی جب ایک معاند نے سوچ سوچ کر ایک اعتراض نکالا جب سب ہو کو ہوش آیا اس واقعہ میں اگر کھٹک تھی تو اول ہی بار ہونی چاہئے تھی یہ کیا ایک مدت کے بعد ایک شخص کو تو جہ ہوئی وہ بھی عناد سے تو کورانہ تقلید سے سب متوجہ ہوگئے میرے نزدیک تو اس خواب والے کی حالت شیطانی نہ تھی یہ میرے رائے گو واقع میں نہ ہو میں واقع کی نفی نہیں کرتا مگر میرے نزدیک نہ تھی بلکہ محمود حالت تھی البتہ قصد واحتیار سے ایسے کلمات کہنا گو تاویل ہی سے ہوں بے شک ٹھیک نہیں اس سے عوام کو وحشت ہوتی ہے اور عوام کو تو کیا کہا جائے خواص ہی اس طریق سے کون سی مناسبت ہے وہ بھی گڑ بڑا جاتے ہیں اس لئے بہت احتیاط واجب ہے مگر جب ایک شخص پر کسی حالت کا غلبہ ہی ہو اب کیا کیا جائے جب وہ پوچھے گا تو جواب تو دیا ہی جائے گا مگر بدون مناسبت اور مہارت فن کے ان جوابوں کا سمجھ میں آنا اضرور دشوار ہوتا ہے اس لئے معترض بھی معزور ہیں جب کہ وہ فن سے اشناہی نہیں ـ رات کو دن ( لطیفہ ) ( ملفوظ 110 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعضے بات کسی موقع پر خوب ہی چسپاں ہوجاتی ہے ایک لڑکا تھا کانپور کے مدرسہ میں پڑھتا تھا نہایت سیاہ فام اور دانت اس کے نہایت سفید چمکتے ہوئے اور وہ ہنستا بہت تھا اور بلند آواز سے ہنستا تھا تو میں اس کو چھیڑا کرتا اور جب وہ ہنستا مہیں کہتا کہ '' فیہ ظلمت وررد برق '' ظلمت تو اس کا رنگ اور رعد ہنسنے کی آواز اور برق دانت اور یہ تفیسر نہ تھی تشبیہ تھی اسی طرح یہاں ایک حافظ تھے نابینا نہایت سیاہ فام مگر کپڑے نہایت سفید پہنا کرتے تھے ایک بار میں اپنے ماموں صاحب نے کہا کہ میاں دیکھو رات کو دن لگے - نفس بڑا مکار ہے ( ملفوظ 111 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک رئیس تھے یہاں کے رہنے والے غرر سے پہلے انتقال ہوکچا ہے بائیس گاؤں کے زمیندار تھے مگر معاشرت نہایت سادہ تھی چنانچہ جاڑوں میں روئی کا انگر کھا روئی کا پاجامہ روئی کا ٹوپ اور سختی بہت تھے پھر فرمایا کہ کبھی سادگی کبر کی وجہ سے بھی ہوتی ہے تاکہ لوگ یہ سمجھیں کہ بہت ہی متواضع ہیں حضرت موکا یعقوب صاحب فرمایا کرتے تھے کہ کبھی کبر بصورت تو اضع بھی ہے نفس بڑا ہی مکار بڑے ماموں صاحب فرمایا کرتے تھے کہ نفس سب کا مولوی ہے اپنی غرض کے لئے ایسی باتیں نکانا ہے کہ بڑے سے بڑے عالم کو بھی نہیں سوجھ سکتیں بالخصوص ان لکھوں پڑھوں کا نفس تو اور بھی زیادہ پڑھا جن ہوتا - 21 ربیع الاول 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم چہارم شنبہ سلف صالحین کی کوئی امتیازی شان نہ تھی ( ملفوظ 112 ) ایک سلسلہ گفتگو میںفرمایا کہ اہل علم کو تو جی چاہتا ہے کہ اس طرح رہیں کہ کسی کو خبر بھی نہ ہو کہ یہ کون ہیں اپنے بزرگوں کو اسی طرز پر دیکھا ہے عوام میں ملے جلے رہتے تھے کوئی امتیاز شان نہ تھی آج کل ایک امتیازی شان زیادہ چپ رہنا بھی ہے اس لئے اہل علم کے لئے یہ طرز بھی ناپسند ہے کہ ہر وقت خود داری کی حفاظت میں رہیں - تمام فن طریق کا خلاصہ (ملفوظ 113 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ خلاصہ اس تمام فن کا دو الفاظ میں ہے ایک یہ کہ اعفال ضروری اور مقصود ہیں دوسرا یہ کہ انفلات غیر ضروری اور غیر مقصود ہیں یہ نہایت ہی کام کی بات ہے اور تمام فن اس میں ہوگیا مگر فلاں مولوی صاحب ندوی جنہوں نے طریق کی تحقیق کے لئے مجھ سے کچھ خط و کتابت کی تھی اس کو سن کر خود طریق ہی سے گھبرا گئے اور لکھا کہ تمام مکاتیب سے معلوم ہوا کہ یہ فن