ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
رومال بڑھ دیا کہ وہ پردہ میں سے اس کا گوشہ تھام لیں - اس پر ان صاحب کو پھر جوش اٹھا اور فرمانے لگے ہاتھ میں ہاتھ لے کر بیعت کیجئے - میں نے کہا کہ حدیث شریف میں تصریح موجود ہے پ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو ہاتھ میں ہاتھ میں لے کر بیعت نہ فرماتے تھے کہنے لگے اچھا صاحب یہی سہی - غرض اللہ کے فضل سے میں ہی غالب رہا اور یہ شخص ماشااللہ عالم صوفی مصنف سب کچھ تھے - مگر خدا ناس کرے ان رسوم کا ان میں وہ بھی مبتلا تھے - اورعام لوگ ان رسمی پیروں اور دکانداروں کی بدولت ان خرافات میں مبتلا ہیں جس سے اس طریق کی حقیقت تو بالکل ہی مستور ہوگئی اور ان بزرگ کا ان امور پر جو کچھ بھی اصرار تھا شرارت سے نہ تھا بلکہ انتھائی عقیدت اور خوش نیتی پر مبنی تھا جو حیدرہ آباد کے بڑے طبقہ کا جز ولا نیفک ہوگیا ہے چنانچہ ماموں امداد علی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ حیدرہ آباد کے فقراء تو دوزخی اور امراء جنتی اور اس کی وجہ بیان کیا کرتے کہ فقراء تو امراء سے تلعق پیدا کرتے ہیں دنیا کے واسطے اور امراء فقراء سے تلعق پیداکرتے ہیں دین کے واسطے اور ظاہر ہے دین کا طالب جنتی اور دنیا کا طالب دوزخی - اس خوش اعتقادی کی یہاں تک نوبت پہنچ گئی ہے لہ ایک پیر صاحب کی حکایت ہے کہ ایک عورت کا مجمع میں بیھٹے ہوئے جس میں اس کا خاوند بھی موجود تھا پکڑ کر کھینچ لیا اور بوسہ لے لیا خاوند بے حیا کہتا ہے کہ اب تو تم متبرک ہوگیئں تم ہماری رسائی کہاں کیا ٹھکا نا ہے اس بے حیائی اور گمراہی کا - راحت کی خاطر سفر بند فرمانا ( ملفوظ 29 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فر مایا کہ سفر نہ کرنے کی میں نے قسم تھوڑا ہی کھائی بلکہ کسی قید کے سفر کرسکتا ہوں کوئی مانع نہیں ہاں اپنی راحت کے واسطے سفر بند کیا ہے لکین کسی مصلحت کے سبب جی چاہے جابھی سکتا ہوں اوو اللہ کا شکر کہ خود بدن کے اندر ایسا عزرہ فرمادیا ورنہ اگر یہ عزرہ بھی نہ ہوتا تب بھی سفر بند ہی کرنا پڑتا بڑے فتنہ کا زمانہ ہے - اکثر جاہل صوفی حفوظ نفسانیہ میں مبتلا ہیں ( ملفوظ 30 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کے اکثر جاہل صوفی حفوظ نفسانیہ میں