ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ نہایت خوش الحان تھے مگر فجر کی نماز میں سورہ اذا لشمس کورت اور اذا لسماء انفطرت وامثالہما پڑھتے تھے - بے اصولی کی خرابی ( ملفوظ 348 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعضے غیر مقلد محض خشک اور کھرے ہوتے ہیں ایک شخص نےایک غیر مقلد عالم سے پوچھا کہ یہ منفی فاسق ہیں یا کافر کہا کہ فاسق ہیں کافر نہیں - سائل نے کہا کہ یہ لوگ امام کے ساتھ سوتۃ فاتحہ کو قصدا تر کرتے ہیں کیو نکہ حدیث میں ہے لا صلوٰ ۃ بفاتحتہ الکتاب بلا فتحہ نماز نہیں ہوتی اور تارک صلوۃ کے متعلق میں ہے من ترک الصواۃ متعمد افقد کفر تو اس حساب سے تو ان کو کافر ہونا چاہئے کہنے لگے اس میں تاویل ہوسکتی ہے سائل نے کہا کہ ایسی تاویل تو لا صلوٰۃ الا بفاتحۃ الکتاب میں بھی ہوسکتی ہے مگر آپ تو اس میں کوئی تاویل نہیں کرتے جیسے فقدا کفر میں کیوں کرتے ہیں اور ان کو فاسق کیسے کیتے ہیں جواب نہیں بن پڑا یہ تمام خرابی بے اصولی کی ہے علم بے اصول ایسا ہی ہوتا ہے کہ وہاں نہ علم ہوتا ہے نہ سمجھ نی تدین جو جی میں ایا ہانک دیا - ان بے اصول علوم کی ایسی مثال ہے جیسے ایک شضص نے ملا دو پیازہ کے ساتھ مناظرہ کرنے بیٹھا تھا ملاجی کی طرف ایک انگلی سے اشارہ کیا - ملاجی دو انگلیوں سے اشارہ کردیا اس نے تھپڑ دکھلا یا انہوں نے گھونسہ دکھلایا اس نے دوسرون سے اقرار کیا کہ ملا جی نے میرے ایسے سوالوں کا جواب دیا کہ کسی نے نہیں دیا لوگوں نے شرح پوچھی اس نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ اللہ ایک - ملادو پیازہ نے کہا دوسرا اس کا رسول بھی ہے پھر میں نے اشارہ کیا کہ پخجتن پاک برحق ہیں - ملا نے کہا کہ وہ سب متفق ہیں پھر ملاجی سے پوچھا گیا کہا کہ وہ کہتا تھا کہ تیری ایک