ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
میں الگ کر دینا خضر علیہ السلام کی سنت ہے کہ انہوں نے عدم توافق کی بناء پر حضرت موسی علیہ السلام سے عرض کر دیا ھذا فراق بینی و بینک اس معمول پر مجھے کئ الزام نہیں دے سکتا نہ موسی علیہ السلام سے کئ بڑا ہو سکتا ہے ـ تعلیم کی بیعت سے زیادہ ضرورت ہے ( ملفوظ 75 ) ایک گفتگو کے سلسلہ میں فرمایا کہ تنبیہات میں نمونے دیکھاتا ہوں لوگوں کی بے فکری کے معلوم ہوتا ہے کہ فکر ہے ہی نہیں ایک صاحب نے عرض کیا کہ آج کل بیعت پر لوگوں کا زیادہ اصرار ہوتا ہے تولیم پر توجہ نہیں کرتے فرمایا میں اسی عقیدہ کی اصلاح چاہتا ہوں یہ بہت بڑی جہالت ہے کہ لوگ کام کو ضروری نہیں سمجھتے بیعت کو ضروری سمجھتے ہیںـ نکاح میں تحقیق کی نظر سے دیکھنے کی اجازت (ملفوظ 76 )فرمایا کہ ایک صاحب کا استفتا آیا جزم کے ساتھ لکھا ہے کہ حضور دسخط فرما دیں ان کو دوسرا احتمال ہی نہیں ہوا کہ شاید دسخط کے قابل نہ ہو اب اگر ان کا تابع بن جاؤں تو حقیقت کا ان کو کس طرح انکشاف ہو میں نے اس استفتاء کے متعلق ان سے چند سوالات کۓ ہیں اگر جواب معقول دیا گیا تو دسخط کرو گا ورنہ نہیں میں ایسے مضامین میں دو باتیں چاہتا ہوں ایک یہ کہ ضروری اور غیر ضروری میں لوگوں کوفرق معلوم ہو جاۓ غیر ضروری تفشیش کو چھوڑیں دوسرے یہ چاہتا ہوں کہ حق واضح ہو جاۓ اور رسم مٹ جاۓ جیسے اکثر تقریبات میں رسم کا اتباع کیا جاتا ہے نیز فتاوی میں مشاہیر کی موافقت بے بصیرت کر لی جاتی ہے مگر اکثر لوگ اس سے گھبراتے ہیں بھاگتے ہیں اسی رسم پرستی کی ظلمت اور کج راہی پر رہنا پسند کرتے ہیں اصلاح کی برداشت نہیں کرتے مولانا رومی ایسے ہی گریز کی نسبت فرماتے ہیں ـ چوں بیک زخمے تو پر کینہ شوی پس کجا بے صبقل آئینہ شوی چوں نداری طاقت سوزن زون پس تو از شیر ژیاں ہم دم مزن ( جب تم ایک زخم سے پر کیبنہ ہو جاتے ہو تو بغیر مانجھے ہوۓ آئینہ کی طرح صاف شفاف