ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اور سماع میں بھی یہی ہوتا ہے کہ اس سے یکسوئی ہوجاتی ہے اور یکسوئی کے ساتھ ایک پہچان بھی ہوتا ہے مگر ہیجان اسی کا محبت ہوتا ہے جو پہلے سے ہوا اگر خدا کی محبت ہے تو اس کا ہیجان ہوتا ہے اور اگر مخلوق کی محبت ہے تو اس کا ہیجان - اسی لئے سماع کی ہر شخص کو اجازت نہیں - بہائم اور انسان میں فرق صرف فکر کا ہے ( ملفوظ 95 ) ایک شخص کی غلطی پر تنبیہ فرماتے ہوئے فرمایاکہ زیادہ تر جو تکیف ہوتی ہے وہ بے عقلی سے نہیں ہوتی بلکہ بے فکری سے ہوتی ہے اگر فکر سے آدمی کام لے تو موٹی موٹی باتوں میں غلطی نہیں ہو سکتی اور عقلوں میں تفاوت ضرور ہوتا ہے مگر جب فکر ہی سے کام نہ لیں تو پھر بہائم اور انسان میں فرق کیا رہ جاتا ہے کیونکہ جانور میں فکر نہیں ہے یویعنی دوسری جانب کا احتمال اس کے ذہن میں حاضر نہیں ہوتا سو آدمی کو چاہیئے کہ جو کام کرنا چاہے پہلے سوچ لے کہ نہ معلوم اس کا کوئی پہلو مصلحت کے خلاف ہو - اس شخص نے عرض کیا کہ میں معافی چاہتا ہوں فرمایا کہ معارف ہے خدا نخواستہ کوئی انتقام تھوڑا ہی لے رہا ہوں مگر کیا متنبہ بھی نہ کروں بدون تنبیہ کے یہ کیسے معلوم ہوگا کہ ایسی حرکت کونا غلطی ہے عرض کیا کیا کہ میرے مقدر میں اسی طرح تھا فرمایا کہ یہ اور بھی نامعقول عزر ہے ملعوم ہوتا ہے کہ زیادہ بولنے کا بھی مرض ہے محض بے ہودہ ہو آپ کہتے ہیں کہ مقدر میں بھی تھا اس کے معنی تو یہ ہیں کہ خدا ہی کی تجویز ایسی ہے میں ایسی ہے مجبور ہوں اپنے تبریہ کے لئے مقدر پیش کرنا کس قدر نالوئق اور بے ہودہ حرکت ہے اب تک تو میں نے نہیں کہا تھا مگر اب کہتا ہوں کہ تم کو مجھ سے مناسبت نہیں کہیں اور جاؤ - بد تمیزوں کی دلشوئی ( ملفوظ 96 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب تک دل ملا ہوا نہیں ہوتا خدمت لیتے ہوئے شرم معلوم ہوتی ہے غیرت آتی ہے دل پر بوجھ معلوم ہوتا ہے طبیعت مکدر ہوتی ہے مگر عام طور پر لوگ خدمت کو ادب سمجھتے ہیں گو اس سے اذیت ہی ہو اب کہتے ہیں راحت پہچانے کو نہ خدمت کرنے کو یا پہچلے ہیروں ہٹنے کو خوب لو - بعضے ایسے کوڑ مغزوں اور