ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
مقدمات کا حکیمانہ جواب کیا مشکل تھا جس کا حاصل یہ یوتا کہ مخلوق من ا لنار کا مخلوق من الطین سے افضل ہونا غیر مسلم ہے مگر چونکہ مخاطب کوڑ مغز اور بد فہم تھا حاکمانہ شان سے کام لیا اور ہھر نفس جواب اس وقت ضروری ہے جب تبلیغ نہ ہوئی یویعنی یہ کام معلوم ہوجائے کہ اس کو معلوم نہیں ہے اس وقت واجب ہے کہ وہاں تبلیغ کردی جائے اور اگر معلوم ہوکر تبلیغ ہوچکی تو پھر مطلق جواب ہی واجب نہیں - حضرت گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی حسن قرات ( ملفوظ 184 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کہ حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ تمام کمالات کے جامع تھے قرآں شریف تہایت خوش الحانی سے پڑھتے حضرت کے پیچھے نماز میں اس قدر جی لگتا تھا کہ جی یہ چاہتا تھا کہ سلسلہ قرات کا ختم نہ حضرت کی عجیب شان تھی مجھ کو مولانا سے بہت ہی مناسبت تھی میں اول طالب علمی کے زمانہ میں حضرت مولانا گنگوہی سے بیعت کی درخواست کی تھی مگر جب حضرت مولانا نے طالب علمی کیوجہ سے بیعت نہیں فرمایا اس کے بعد اتفاقا حضرت حج کو تشریف لیجارہے تھے - میں نے حضرت حاجی صاحب کو ایک عریضہ لکھا اور اس میں حضرت مولانا گنگوہی کی شکایت بیعت نہ کرنے کی لکھی اور حضرت مولانا وہ عریضہ دیا کہ حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں پیش فرمادیں حضرت مولانا نے لیجا کر وہ عریضہ حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں پیش فرمایا حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تم ہی پڑھ کر سنا دو مولانا نے پڑھکر سنایا پھر آپس میں کچھ گفتگو ہو کر حضرت حاجی صاحب نے تحریر فرمایا کہ ہم نے تم کو بیعت کرلیا - بعد فراغ علم اگر شغل کرنا چاہوگے تو مولان گنگوہی یا مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے دریافت کرلینا مشغل علم کو کبھی ترک مت کرنا یہ کتنی بڑی عنایت ہوئی اور احمدللہ ہمیشہ بزرگوں کی نظر عنایت ہی رہی بس یہی ایک ذیرہ ہے ورنہ عمل وغیرہ تو جیسے کچھ ہیں وہ معلوم ہیں گویا اپنی کمائی کبھی نہیں ہوئی ہمیشہ مفت خوری ہی میں گزری اور جیسے گزری یہاں گزری ویسے ہی امید وہاں گزر جانیگی ہے - اہل اللہ اور خاصان حق کی محبت اور عنایت بڑی نعمت ہے یہ خالی کبھی نہیں ہوتی - وسادس کا علاج وظائف نہیں