ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کہ آج سے سنت کے موافق آٹے کی روٹی پکوا کر کھایا کریں گے بدون چھانے آٹا گوندھ کر پکاؤ چنانچہ ایس ہی ہوا مگر روٹی کھا کر سب کے پیٹ میں درد ہوگیا - ان بزرگ سے عرض کیا گیا فرمایا کہ چونکہ ہم نے عملا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ مساوات کا دعویٰ کیا اس لئے یہ بات ہوئی اب سے حسب عادۃ چھانا کرو - دیکھئے اہل اللہ کے اداب کی یہ حالت ہے کہ سنت مقصودہ غیرہ مقصودہ مین امتیاز بھی فرمایا اور اس فرق میں بھی کیسا ادب کا عنوان اختیار فرمایا - میں اس لئے کہتا ہوں کہ سنت پر عمل اور امتیاز پھر اس کے ساتھ ادب وحفظ حدود سب سے زیادہ مشکل کام ہے خواص بھی سب فرق نہیں کرسکتے اور عوام تو کیا فرق کر سکتے - اصل ادب ( ملفوظ 260 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ادب حقیقی اور رعایت حقوق جس کو اصل ادب کہتے ہیں وہ اہل اللہ کو میسر ہے اور لوگ تو صرف زبانی ہی جمع خرچ رکھتے ہیں اور ادب کی حقیقت سے محض بنجیر اور ناآشنا ہیں اس پر ایک قصہ بیان فرمایا حضرت شاہ ابوالمعالی کے یہاں ان کے پیر شیخ محمد صادق صاحب محبوب الہی مہمان ہوئے شاہ صاحب موجود نہ تھے ان کی بیوی نے کچھ کھانے کا انتظام کرنا چاہا مگر گھر میں کچھ نہ تھا اور روز گھر مین فاقہ تھا ان بیچاری نے محلہ میں پڑوس میں کسی کو بھیجا کہ کہیں سے کچھ مل جائے وہ خادم کئی بار آیا گیا شیخ نے اس آدمی سے دریافت کیا کہ تم بار بار کہاں آتے جاتے ہو جو بات تھی اس نے کہہ دی شاہ صاحب نے ایک روپیہ دیا کہ اس کے گندم منگا لو چنانچہ گندم لائے گئے آپ نے گھر میں سے ایک مٹکی منگا کر اس میں گندم بھر کر اور ایک تعویز لکھ کر اس مین رکھ دیا اور فرمایا کہ جس قدر ضرورت ہوا کرے اس میں سے نکال لیا کرو اور کبھی مٹکی کو لو ٹنامت اور نہ اس میں سے تویز نکالنا یہ فرما کر خود چلدیئے گھر میں کھانے پکانے کی رونق ہوگئی دس پانچ روز کے بعد شا ابوالمعالی صاحب مکام پر تشریف لائے دیکھا کہ گھر میں رونق ہورہی ہے وجہ دریافت کی بیوی نے کہا کہ حضرت شیخ آئے تھے وہ ایک روپیہ کے گندم ایک مٹکی میں بھر کر اور ایک تعویز لکھ کر اس رکھ گئے ہیں اس سے یہ سب کام چل رہے ہیں - اب شاہ صاحب کو خیال ہوا کہ تعویز رہتا ہے تو توکل