ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
انساب کے دعویٰ کے متعلق کلام تھا اب ایک قوم کو جو دوسرے اقوام پر شہبات اور اعتراضات ہیں ان کا نمانہ بھی عرض کرتا ہوں مثلا بعضے غریب قوموں کا خیال ہے کہ یہ ہم کو نظر تحقیر سے دیکھتی ہیں جو محض وہم ہی وہم ہے اور یہ وہم اس سے ہوا کہ بعض باتیں کسی قوم کی طرف عوام میں منسوب ہیں تو کسی موقع پر ان کے بیان کرنے سے یہ شبہ ہوجاتا ہے کہ مقصود ان کا تحقیر ہے حالانکہ وہ لوگ خود اپنی قوم کی طرف بھی موقع پر بعضے چیزوں پر منسوب کراتے ہیں - سو اس سے کوئی قوم بھی مستثنیٰ نہیں - مثلا شیخ زادون قوم کو دیکھ لیا جائے کہ وہ بہت سے موقعوں پر بے تکلف یہ کہ دیتے ہیں کہ یہ شیخزادے بڑے فطرتی ہوتے ہیں - یہاں فطرت کے معنی چالاکی اور مکاری ہیں تو اس حالت میں یہ دوسری قومیں جن کا اہل عرف چھوٹا سمھتے ہیں خوا مخواہ بر مانتی ہیں کہ ہماری قوم کی نسبت بعض نقائض کا خیال ہے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نے ایک مرتبہ خود فرمایا کہ یہ شیخزادوں کی قوم بڑی ہ خبیث ہوتی ہے ایک طالب علم نے عرض کیا کہ حضرت آپ بھی تو شیخزادے ہیں تو بے تلکف فرمایا کہ میں بھی خبیظ ہوں سبحان اللہ ان حضرات میں کبر کا نام ونشان نہ تھا اس طالب علم کو دوسرے وقت ڈانٹا کہ ایسی گستاخی کی بات نہیں کیاکرتے عرض حضرت کی یہ بے تکلفی تھی اور انکسار تھا خلاصہ یہ کہ حالت ہورہی ہے افراط تفریط کی اور صاحب اصل نسب تو یہ ہے کہ سب ابن التراب ( مٹی کے بنے ہوئے ) ہیں - انڈہ کی جگہ ڈنڈا ( ملفوظ 379 ) ایک نوادر شخص کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ گھر سے شیخ چلی کا سا حساب لگا کر چلتے ہیں کہ جاونیگے یوں تعظیم وتکریم ہوگی یوں ادب احترام ہوگا کھانا کھلایا جائیگا - چار بسکٹ حلوے انڈے دستر خوان پر ہوں گے - اب یہاں آکر وہ نظر نہیں آتا تو متوحش ہوتے ہیں - ایک شخص یہاں پر آئے تھے کہنے لھے کہ حضرت مولانا رائے پوری کے یہاں تو صبح کو چائے اور حلوہ کھانے کا ملتا تھا - مزاحا فرمایا اور یہاں اور ہی جلوہ دیکھنے میں آیا یہ طاب ہیں جن کو تعظیم اتکریم ادب واحترام کی تلاش ہے چار بسکٹ حلوی انڈے ڈھونڈتے پھرتے ہیں یہاں تو بجائے انڈے کے ڈنڈے ہیں اگر