ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
شخص جالال آباد کے رہنے والے ایک بڑے عہدے پر ہیں ان کو لکھ دو مہ میرے لڑکے کو کوئی ملازمت مل جائے میں نے ان کو بجائے سفارش کے جس مین احتمال گرانی کا تھا یہ لکھا کہ فلاں شخص ایسی سفارش چاہتے ہیں اگر گرانی نہ ہوتو میں تم سے سفارش کرودوں ان بیچاروں نے مجھ کو اطلاع بھی نہیں دی اور لڑکے کو ملازم کرادیا - غرض کا م کا ہونا خلاف شرع کے ارتکاب پر موفوق نہیں - چندہ بلقان میں ایک تحصیدار کا چندہ ( ملفوظ 399 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ روپیہ پیسہ کے لینے دینے کے معاملہ میں حتی الامکان احتیاط کے پہلو پر عمل کرتا ہون مثلا میرا معمول ہے کہ ہدیہ ایسے شخص سے نہیں لیتا جس سے بے تکفلی کا تعلق نہ ہو اسی طرح ایسے شخص سے لیتے ہوئے مجھ کو حجاب ہوتا ہے جس نے مجھ سے دین کی خدمت نہ لی ہو کہ میں اس سے دنیا کیسے اینٹھ لوں یا خدمت دین کی لی ہو مگر بے تکفی ابھی تک پیدا نہیں ہوئی اور اس میں جو خرابیاں فی زمانہ پیدا ہو گئیں ہیں وہ میرے مشاہدہ اور تجربے میں ہیں چنانچہ ایک صاحب سے میرا دینی تعلق تھا وہ مالی گاؤں میں کچھ کاروبار کرتے تھے اتفاق سے وہ یہاں پر آئے - میں نے ان سے ضروری سوالات کئے مگر بجائے جواب کے سکوت محض مجھ کو تعجب ہوا - ایک ان جے رفیق تھے انہوں نے کہا یہ معزور ہیں یہ تو تمہا نام تک نہیں سن سکتے بہوش ہوجاتے ہیں اور پھر انہوں نے ہی انکا تعارف کرایا اسکے بعد انہوں نے ایک دس روپیہ کا نوٹ بطور ہدیہ مجھ کو دیا میں نے اپنے اصول کے خلاف مروت کی بناء ہر اس خیال سے کہ کہیں رنج میں بہوش نہ یوجاویں وہ نوٹ لے لیا اب آگے سنئے انھوں نے مجھ سے ایک مسئلہ پوچھا میں نے بتلادیا اس پر کہتے ہیں القاسم میں تو اسطرح لکھا ہے میں لکھا کہ میں دنیا بھر کا ٹھیکہ دار تھوڑ ا ہی ہو مجھ کو معلوم تھا بتلادیا - القاسمکا میں جواب وہ نہیں پھر میں نے سوچا کہ جو شخص ضروری تعارف کے متلعق بات نہ کرسکتا تھا اب معارضہ کی بات کیسے کرنے لگا سوچنے سے معلوم ہوا کہ یہ برکت اس نوٹ کی ہے کہ اس احسان کی بناٰ پر قواعد سے مستثنیٰ سمجھ لیا اسکے بعد میں نے وہ دس روپیہ کا نوٹ واپس کردیا کہ پہلے اسکو لو اسکے بعد پوچھو کیا پوچھتے ہو اب جواب دونگا بس نوٹ کا واپس کرنا تھا پھر زبان بند ہو