ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ذرا آبدست لے دیجئو اور جب کوئ مواخذہ کرے تو کہ دینا کہ غلطیوں کی صلاح کیلۓ تو آۓ ہیں میں نے یہ بھی کہا کہ یہاں ان باتوں کی تعلیم ہوتی ہے جو تمہاری سمجھ میں نہ آسکیں اور جو غلطی تم نے کی ہے اس کو تم خود سمجھ سکتے تھے جیسے حوض کی نالی میں پاخانہ بھرنا کہ ایسا کبھی نہیں کر سکتے ـ بغیر اجازت استاد کوئی طالب علم تعویذ لینے آئے (ملفوظ 72 ) ایک لڑکا آ کر مجلس میں بیٹھا ایک صاحب نے آ کر حضرت ولا کو اطلاع دی کہ یہ پڑھنے سے جان بچا کر یہاں پر آ بیٹھا ہے اس سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ میں تعویز لینے آیا ہوں حضرت والا نے فرمایا کہ اس کو لے جاؤ اور اس کے استاد سے کہو کہ کسی لڑکے کو بلا اجازت کے نہ آنے دیں جس کو اجازت دینا ہو ایک پرچہ پر صرف اپنا نام لکھ دیا کریں اور اس کو کہو یہ وہ پرچہ لے کر آیا کرے اگر ایسا نہ ہو گا تو اس کی بات کی تصدیق نہ کی جاوے گی ـ مریض نسخہ خود تجویز نہیں کر سکتا ( ملفوظ 73 ) ایک خط کے جواب کے سلسلہ میں زبانی ارشاد فرمایا کہ اگر پیچش کا مریض کہے کہ بھنا ہوا گوشت دے دو بچہ کہے کہ ہاتھ میں سانپ لوں گا تو کیا دے دینا چاہۓ اس کو کیا خبر وہ کیا جانے نادان ہے اسی طرح ان کاتب خط کو کیا خبر کہ مصلحت کیا ہے ان کو چاہۓ کہ وہ تابع نہیں میں ان کا تابع کیوں بنوں آپ ہی انصاف کیجۓ جب مرض خود تجویز کر لیا اور نسخہ بھی خود ہی لکھ لیا اب مریض مریض ہی نہیں وہ تو خود مستقل طبیب ہے پھر اس کو طبیب کی کیا ضرورت ـ عدم مناسبت کی صورت میں الگ کرنا حضرت خضر علیہ السلام کی سنت ہے (ملفوظ74 )ایک نووارد صاحب کی غلطی پر متنبہ فرماتے ہوۓ فرمایا کہ یہ تو فطری بات ہے کہ آتے ہی انسان بتلا دے کہ میں کون ہوں کہاں سے آیا ہوں اور یہاں کیوں آیا ہوں مگر انہوں نے ایسی موٹی بات میں بھی فروگزاشت کی تو اب ان کا طرز میرے طرز سے بعید میرا طرز ان کے طرز کے بعید ـ پھر نباہ کیسے ہو لہزا عدم کی مناسبت کی صورت