ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
بادشاہ ہے اس سے مال کیوں نہیں مانگتا اس نے کہا آج کہوں گا خرض رات کو بدستور شیطان خواب میں آیا اس نے کہا کہ خالی پھیکھے لیجاتے ہو تم کو یہ خبر نہیں کہ ہم غریب ہیں تو کہیں سے مال دلواؤ تم خزانوں کی خبر ہے شیطان نے کہا کہ پہلے سے تم نے کہا کیوں نہیں چلو میرے ساتھ جس قدر روپیہ کی ضرورت ہولے لو یہ ساتھ ہولیا ایک ایک خزانہ پے لیجا کر کھڑا کیا اور وہاں سے ایک بڑا بھاری روپیہ کا توڑا کندھے پر رکھوا دیا اس میں وزن تھا زیادہ بوجھ کی وجہ سیے پیشاب تو کیا پاخانہ نلکل گیا آنکھ کھلی تو دیکھا کہ نہ خزانہ ہے نہ روپیہ صرف پاخانہ ہے خواب میں تو خزانہ تھا ـ اور بیداری میں پاخانہ ہو گیا ـ اسی طرح جب اس عالم دنیا سے عالم آخرت کی طرف جاؤ گے اور وہاں آنکھ کھلے گی تب معلوم ہو گا وہاں جو خزانہ تھا یہاں پاخانہ ہے پھر اس کی ساتھ ہی یہ حالت کہ بیک بینی دو گوش تن تنہا ـ نہ کوئ یار نہ مددگار یہ تو یہاں کے متاع کی حقیقت نظر آویگی ـ اور جب وہاں کے درجات اور نعماء دیکھو گے تو وہی کہو گے جو حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر نیا میں ہماری کھال قینچیوں سے کاٹی جاتی اور ہم کو یہ درجہ ملتا تو کیا خوب ہوتا مگر اللہ تعالیٰ کی تحمت ہے کہ وہ اپنے اکثر بنوں کو دونو ں کی جگہ راحت دیتے ہیں اگر کسی کو تکیف بھی ہوتی ہے تو وہ محض جسمانی تکلیف ہوتی ہے اور ان کی یاد کرنے والوں کو اس میں روحانی پر یشانی نہیں ہوتی - الحرص علی الجاہ ( ملفوظ 16 ) ( مقلب بہ الحرص علی الجاہ ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا لہ جی ہاں آجکل تو بعض علماء بھی لیڈوں کے ہم خیال بن کر سلطنت کے خواہشمند ہیں اور زیادہ حیرت تو اس پر ہے کہ اس اخواہش میں احکام کی مطلق پرواہ نہیں کرتے - زمانہ تحریکات میں جو کچھ کیاگیا وہ اظہر من الشمس ہے اور احکام کے سامنے سلطنت تو کیا چیز ہے جن جٓکے قلوب میں حق تعالیٰ کی اور اس کے احکام کی محبت پیداہوچکی ہے ان کی نظر میں تمام دنیا کا وجود مچھر کے برابر بھی نہیں ان کے نزدیک تو اسکی بالکل ایسی مثال ہے کہ جیسے چھوٹے چھوٹے بچے مٹی یا ریت کے گھر بنالیتے ہیں اور وہ اس میں سے کسی کا نام دیوان خانہ اور کسی کا بالا خانہ رکھتے ہیں تو عقلاٰٰء ان بچوں پر ہنستے ہوئے گزرتے