ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ علحیدہ کارڈ لفافہ بھیجیں گے اور اپنے نزدیک سمجھیں گے کہ کافی ہوگیا مگر خود الگ خط بھیجنا بھی تو سبب ہو جاتا ہے کلفت کا اور جیسا ابھی بیان کیا کہ پھر مدت تک خبر نہیں لیتے اگر اس طرح ستاویں نہیں تو خیر خط کا محفوظ رکھنا بھی کیا مشکل تھا مگردق جو کرتے ہیں پہلے پہلے میں نے ہر طرح اخلاق کا برتاؤں کیا مگر جب بد تمیزیوں کا تحمل نہ ہوا تو میں نے بھی ضابطے تجویز کئے ـ ایک صاحب نے کسی گاؤں سے جمعہ کے متعلق استفتا بھیجا تھا میں نے اس پر یہ دریافت کیا کہ بازار بھی ہے یانہیں انہوں نے اس خط کو تو وہیں رکھ لیا اور ایک علحیدہ کارڈ میں لکھ بھیجا کہ بازار ہے میں نے لکھا کہ پہلا خط بھی تو بھیجنا چاہیئے کیونکہ بعضے اجزا اس میں ہوں گے جو مجھے زبانی کیسے یاد رہ سکتے ہیں اب دیکھ لیجئے کچھ حذ ہے اس بدتمیزی کی اپنی حرکتوں کو دیکھتے نہیں اور جب میں تنگ آکر ضابطے مقرر کر دیتا ہوں تو کہتے ہیں کہ صاحب بڑے بد اخلاق ہیں آپ ہی لوگوں نے مجھے ہوشیار کردیا ـ اس پر بعض ذہین لوگ کہتے ہیں کہ کیا ضرور ہے سب ایسے ہی بد تمیز ہوں تو قانون عام کیو مقررکیا جاتا ہے لیکن جس کو واقعات پیش آچکے ہوں اس کو یہ کیا خبر کہ فلاں شخص ایسا نہیں ہے واقعات کی بناء پر قانون مقرر کیا جاتا ہے پھر جب قانون مقرر ہوگیا تو اب اثتثنا کی کیا وجہ؟ بالخصوص جہاں بالکل مجہول حالت ہو جیسے کل وہ صاحب کھجور پیش کر رہے تھے اور باوجود اس سمجھا دینے کے کہ معمول نہیں میں اسیے شخص سے ہدیہ لوں جس سے بے تکلفی نہ پھر کیسی گڑ بڑ کی ـ میں نے بہت تجربوں کے بعد قواعد مقرر کئے ہیں جو اپنی اور دوسروں کی راحت کا سبب ہیں - ہر کام میں سلیقہ کی ضرورت ہے ( ملفوظ2 ) ایک صاحب کی غلطی پر موا خذہ فرماتے ہوئے فرمایا جب میں کسی سے کوئی فرمائش کرتا ہو ں تو میرا قاعدہ جس پر ایسے کم عقلوں کے واسطے خود بھی عمل کرتا ہوں اور دوسروں سے بھی مشورہ دیتا ہوں کہ بات کہ کر مخاطب سے اعادہ کرالینا چایئے تاکہ غلط فہمی کا شبہ نہ رہے اور صل بات یہ ہے کہ کام میں ہر بات میں سلیقہ کی ضرورت ہے سلیقہ سے طبیعت پر اچھا اثر ہوتا ہے اور بد سلیقگی سے طبعیت مکدر ہوتی ہے مگر آجکل یہ باتیں قریب قریب لوگوں میں مفقود ہیں سمجھنا پر بھی اثر نہیں ہوتا پھر جب تجربوں کے بعد قواعد مقرر کئے جو اپنی اور دوسروں کی راحت کا سبب ہیں