ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کتابت سے اپنے حالات کی اطلاع کرنا عرض کیا ایسا ہی کروں گا - فرمایا جس شخص کے پاس اپنی حاجت لیکر جائے اور اس کو مانوس بنانا ہو اور اپنی طرف متوجہ کرنا ہو تو اس کو چاہیئے کہ پہلے دن وہاں کے قواعد معلوم کرے اور جیسا قاعدہ معلوم ہو اس پر کار بند رہے ہر کام اصول کے ماتحت ہو اسی میں خیر ہے - کام کرنے کا صیحح طریقہ ( ملفوظ 387 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کام تو کام کے طریقہ سے ہوتا ہے معلم کی طرف سے تعلیم ہو اور متعلم کی طرف سے قبول اور عمل ہو یہ ہے ضروری چیز اور متعارف بیعت تو ایسی چیز نہیں محض برکت کی چیز ہے مگر تعجل اس میں کسی طرح مناسب نہیں میں تو آنے والوں سے کہا کرتا ہوں کہ تم میرا کچا چٹھا دیکھو میری حالت کا دیکھو میں تمہاری حالت کو دیکھو اس کے بعد اگر طرفین سے مناسبت ہو تو بیعت کا بھی مضائقہ نہیں آجکل کام کرنے کو تو لوگ تیار نہیں بیعت پر مصر ہیں - بیعت میں تعجیل مناسب نہیں ( ملفوظ 388 ) ایک صاحب نے حضرت والا سے بیعت کی درخواست کی فرمایا کہ ابھی مین بیان کرچکا ہوں آپ تو سن رہے تھے کہ اس میں تعجیل سے کام نہ لیا جائے اور یہان کے قیام کے زمانہ میں آپکو بیعت کی درخواست بھی نہیں کرنا چاہیئے یہ میری قواعد کے خلاف ہے آپ وطن پہنچ کر جوارئے قائم ہو اس رائے سے اور اپنے دوسرے حالات سے اطلاع کرنا بیعت کے متعلق جو آصول بمنزلہ اصول موضوعہ کے ہیں وہ اصول آپ کو مکھوں گا اس سے تعلیم مبادی طے ہوجائیں گے - بدون ان کے طے ہوئے کام چلنا مشکل ہے اور یہ سب وطن کی مکاتبت سے ہوگا - باقی یہاں کے قیام کے زمانہ کی نیت تو صرف یہ ہونا چاہیئے کہ دیکھں طرفین سے مناسبت بھی ہے یا نہیں اور اس کا علم اس طرح ہوتا ہے کہ میں تم دیکھ لوں تم مجھ کو دیکھ لو تاکہ نہ مجھے دھوکہ ہو آپ کی نسبت اور نہ آپ کو دھوکہ ہو میری نسبت یہ ہیں اصول جو شخص ان اصول میں بھی اتباع نہ کرے اور اپنی رائے پر رہے اسی اصرار ہو تو وہ محروم رہے گا - نیز یہ بھی جان لینے کی بات ہے کہ ہمارے یہاں نہ چھوچھا ہے نہ پھون پھان نہ رموز نہ اسرار نکات نہ لطائف نہ