ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
( ملظوظ 231 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل عام طور پر مروج ہے کہ مساجد میں اشتہارات دیواروں پر چسپاں کردئے جاتے ہیں یہ بھی ایسا ہی ہے جیسے مساجد میں بیع کرنا یا تجارت کا اعلان کرنا جس کے باب میں حدیث ہے ان لمساجد لم تبن لھذا افسوس ہے مساجد کی اس زمانہ میں بڑی وقعتی اور بے حرمتی کی جارہی ہے ہر قسم کے جلسے اور پنچائیتیں تمام بھر کے قصے جگڑے مساجد ہی طے ہوتے ہیں اس سے سخت اجتناب کی ضرورت ہے ہمارے حیدر آبادی ماموں صاحب فرمایا کرتے تھے کہ مجھ کو دو چیزوں کی بڑی رعایت ہے ایک مسجد کی اور ایک عورتوں کی اور وجہ اس کی یہ بیان کرتے تھے کہ ان کا کوئی ذمہ دار نہیں - بڑے کام کی بات فرمائی دیکھئے فی زمانہ عورتوں پر بڑے ظلم کئے جارہے ہیں ان کے حقوق کی قطعا رعایت نہیں کی جاتی - بڑی بے رحمی اور بے دردی کیا بات ہے میں تو کہا کرتا ہوں کہ ہندوستان کی عورتیں بمقابلہ دوسرے ممالک کے حور ہیں - اگر خاوند چھوڑ کر چلاجائے اور دس برس پردیس سے آئے تو مکان کے جس کونے میں چھوڑ کر گیا تھا وہیں آکر دیکھ لے گا یہ ان کے اندر خاص بات ہے اس لئے خاص ضرورت ہے کہ ان کے حقوق کی پوری رعایت کی جائے حق تعالی فرماتے ہٰیں وعاشر وھن بالمعروف ( ترجمہ اور ان عوتوں کے ساتھ خوبی کے ساتھ گزران کیا کرو ) اس کے بعد فرماتے ہیں فان کرھمتوھن وعسیٰ ان تکرھو اشیئا ویجعل اللہ فیہ خیرا کثیرا اوربڑی خیر ان کا عفیف ہونا ہے اور یہ واقع ہے کہ جو پھوڑ سمجھی جاتی ہیں وہ اکثر عفیف ہوتی ہیں اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ جتنیٰ سلیقہ والیاں ہیں وہ عفیف نہیں بکلہ جتنی پھوڑ ہیں وہ سب تقریبا عفیف ہیں منجملہ ان کے حقوق کے ایک یہ بھی ہے کہ باہر سے جس وقت گھرجائے تو خوشدلی اور بشاشت کے ساتھ داخل ہو کیونکہ گھر والوں کو اس سے بڑی وحشت اور تکلیف ہوتی ہے کہ منہ چڑھا ئے پیشانی پر بل پڑے ہوئے داخل ہو وہ بے چارے سہم جاتے ہیں کہ دیکھئے کی اعتاب نازل ہو اس لئے اتنا ضرور چاہئے کہ متانت کے جس درجہ پر آدمی باہر رہے گھر میں اس درجہ پر نہ رہے اور میں نے جوان عورتوں کو حور کہ ہے اس کی شرح یہ ہے حق تعالیٰ نے قران پاک میں حوروں کی شان فرمایا ہے