ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کرنے لگے اور استدلال میں یہ آیت پڑھی - انما اموالکم واولاد کم فتنتہ میں نے کہا فتنہ کا یہ ملطب تھوڑا ہی ہے جو آپ کا ہے کہ یئ چیزیں ہر حال میں مضر ہیں سوسرے اس سے پہلے قران میں یہ بھی تو ہے ان من ازوجکم واولادکم عدووکم فاحزروھم تو بیوی کو علی لاطلاق مزموم کیو ں نہیں سمجھتے حسین ہی کیو تلاش کی جاتی ہے جیسی بھی مل جائے اندھی ہو کافی چڑیل ہو سڑیل ہو چیچک منہ داغ ہو اس پر راضی رہنا چاہئے - یہ غیر محقق لوگ ایسی ہی باتیں لئے پھرتے ہیں محقق کا تو یہ مشرب ہے کہ خدا تعالیٰ کی نعمتوں کی قدر کرتے ہیں اور ازن شرعی کے بعد اس سے استغناء واعراض نہیں کرتے جہاں رغبت کا حکم ہوا اور اس پر عمل کرتے ہیں - چوں چمع خواہد زمن سلطان دیں خاک برفرق قناعت بعد از ایں بات یہ کہ نعمت پلے کے وقت کسی کی نظر نعمت پر ہے اور کسی کی منعم پر اور غیر محقق اس فرق کو نہیں سمجھتا اس لئے وہ نعمت سے استغناء ظاہر کرتا ہے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ عارف کو ان دنیوی نعمتوں میں جنت کی نعمتوں کا مشاہدہ ہوتا ہے اس لئے اس کی رغبت کرتے ہیں فقہاء کے ایک فتوے سے اس کی تائید ہوتی ہے وہ یہ کہ شریعت نے مردوں کے لئے چار انگل حریر کو جائز رکھا ہے اس میں قفہاء نے یہی حکمت بیان کی ہے وہ حریر جنت کا نمونہ ہوجائے یعنی تاکہ وہ داعی ہو طلب نعماء جنت کی طرف اور اس کے اسباب تحصیل یعنی اعمال صالحہ یعنی صاحلہ کا اہتمام پیدا ہو - بزرگوں کی دعاؤں کے ثمرات ( ملفوظ 250 ) ایک سلسلہ گتفگو میں فرمایا کہ اپنے پاس اعمال وغیرہ تو کچھ ذیخرہ نہیں صرف بزرگوں کی دعا اور محبت ہی ہے میں جب حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں جاتا تو فرماتے کہ تو جب آتا ہے دل زندہ ہوجاتا ہے یا تازہ ہوجاتا ہے ان میںسے ایک لظف تھا اپنے بزرگوں کا محبت کرنا خوش رہنا خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے