ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
انتظار نہیں کرتا ایک بیمار اور ایک عورت یہ دونوں قابل رحم اور قابل رعایت ہیں - عدم مناسبت پر بیعت کا نفع نہیں ( ملفوظ 108 ) اوپر ہی کے سلسلہ گفتگو میں فرمایاکہ جنگ بلقان کے زمانہ میں جب ایڈر نوپل فتح ہوگیا ایک شخص جو نیم مولوی تھے اور خیر سے مجھ سے بیعت بھی تھے میں نے بیعت کے وقت مریض سمجھ کر جلدی قبول کرلیا تھا میرے پاس آئے اس سے پہلے ان کا ایک خط بھی آیا تھا اس میں لکھا تھا کہ معلوم ہوتا ہے اللہ تعالی ٰ بھی عیسائیت کا حامی ہے کہ وہ غالب ہوتے چلے جاہے رہیں میں نے ڈانٹا کہ بیعت کے بعد تہماری یہ حالت تو انہوں نے صاف کہا کہ مجھے تم سے کبھی مناسبت نہیں اور بیعت تو اس امید پر کرلی تھی کہ اس کی برکت سے تندرست ہوجاؤں گا میں نے کہا کہ خیر ساری عمر میں ایک شخص سچا ملا اس سچ کی قدر کرتا ہو اور سچ کی جزا سچ ہے اس لئے میں بھی سچ کہنا چاہتاہوں کہ میرے پاس کبھی مت آنا چنانچہ وہ نہیں آہے یہ حالت ہوگئی ہے بیعت کی اور طلب کی اسی لئے مصالح یا سفارش سے بیعت کرنے کومیں پسند نہیں کرتا - ایک بار میرے پاس دو شخص آئے ایک مراد آباد کے اور ایک سنبل کے - سنبل والے نے کچھ گڑ بڑ کی تو میں نے مراد آباد والے نے ترغیب دی دریافت کرنے پر انھوں نے بھی اپنے جرم کا اقرار کیا میں نے اسی وقت دونوں کو نکال دیا دیکھئے اگر ان کو محبت ہوتی تو پھر آتے دینے سے ہوتا کیا ہے طالب چین کہاں قرار کہاں یہ ایسے ہی لوگ اس مثل کے مصداق ہیں کہ ''عشق سعدی تا بزانو '' واقعی بعضوں کا عشق گھنٹوں تک ہوتا ہے ( اس کا قصہ مشہور ہے ) پہلے بزرگوں نے بڑے بڑے امتحان لئے ہیں میں تو کوئی بھی امتحان نہیں لیتا ہوں تو شروع ہی سے تعلیم دیتا ہوں امتحان نہین کرتا البتہ اس تعلیم ہی میں بعض اوقات امتحان ہوجاتا ہے - خواص کو بھی راہ طریق سے مناسبت نہیں ( ملفوظ 109 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں عنایت فرماؤں کی تو مجھ پر ہمیشہ ہی عنائیں رہی ہیں یہ خواب ہی کا کیا کچھ کم چرچا ہوا تھا مگر خیر