ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
جواب دیتا ہوں اگر شروع میں نجات کی ایسی تدبیر نکل بھی آے مگر شوہر عدالت میں چارہ جوئ کرے کیونکہ وہ تدبیر قانون میں منظور شدہ نہیں تو عورت کو قانون کی زد سے بچنے کی کیا صورت کیا تدبیر ہو گی اس کا کسی نے آج تک جواب نہیں دیا دوسروں ہی پر اعترض کرنا آتا ہے اب جواب دیں یہ اس کا مصداق ہو گیا کہ میں الزام ان کو دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا اب تک تو یہ شبہ تھا کہ علماء کے یہاں اس کا علاج نہیں علماء بتا نہیں سکتے اب بحمداللہ اس کا بھی جواب نکل آیا لیکن باوجود ایسے اعتراضات کے لغو ہونے کے ہمیں پھر بھی اس کی ضرورت ہے کہ ہم نجات کی سبیل بتلائیں اس بتلانے کے بعد دو جماعت کا قصور رہ جاوے گا ایک حکام کا کہ ایسا کوئ قانون نہیں بنایا کہ وہ مذہب کے بھی مطابق ہو اور ایک عوام کا کہ وہ کوشش کرکے اس شرعی تدبیر کو قانون میں کیوں نہیں داخل کرا لیتے جبسے میں نے یہ سنا ہے کہ کئ ہزار عورتیں کوئ سبیل نہ ہونے کی وجہ سے مرتد ہو گئیں اس سے بے حد دل پر اثر ہوا اور اس رسالہ کی تکمیل کی ضرورت محسوس ہوئ اور چونکہ اس رسالہ میں بعض تدابیر دوسرے ائمہ سے لی گئ ہیں اس لیۓ بعض علماء نے کہا ہے اس سے حنفیت جاتی رہے گی میں نے کہا (کیا خوب )چاہے اسلامیت جاتی رہے مگر حنفیت نہ جاۓ بعض نے کہا کہ مردوں کی قوامیت ( حکومت ) جاتی رہے گی میں نے کہا چاہے عورتوں کی اسلامیت جاتی رہے نیز میں نے کہا کہ کیا اس وسطے حکومت دی تھی کہ ظلم کیا کریں ـ اگر ایسی حکومت جاتی رہے تو اس کا جانا ہی اچھا ـ ( الحمد اللہ کہ وہ رسالہ تیار ہو کر چھپ گیا اس کا نام ہے الحسیلتہ الناجزہ للجلیلتہ العاجزہ ) پھیکی روشنائ سے طویل خط سے تکلیف (ملفوظ 39 ) فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے ایک دفتر بے معنی ہے اور روشنائ پھیکی ہے ـ میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ اتنا طویل مضمون پھر روشنائ بھی پھیکی جس کے پڑھنے میں وقت بھی زیادہ صرف ہوا اور آنکھیں بھی ـ تو جس شخص کو بہت سا کام ہو وہ ایسی تکلیف برداشت نہیں کر سکتا ـ زبانی ارشاد فرمایا کہ کہ دس آنہ کا کام ڈھائ آنہ میں نکالنا چاہتے ہیں اگر یہی مضمون چار لففوں میں ہو تو شاید وہ بھی کیفایت نہ کرتے بعض لوگ بڑے ذہین ہوتے ہیں ایک شخص نے اس طویل کا عزر لکھا تھا کہ صاحب اگر کسی