ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
تحقیقات شروع کردی تاکہ جواب دکھلا کر دوسرے کو رسوا کریں عام مزاق یہی ہورہا ہے کہ دوسروں پر تو اگر مکھی بھی بیٹھی ہو تو اعتراض ہے اور اپنے جسم میں کیڑے پڑے ہوئے ہوں اس کی بھی فکر نہیں اس قسم کے سوال آتے ہیں یہاں سے جواب بھی ایسے ہی جاتے ہیں جس پر گالیاں ہی دیتے ہیں ایک شخص کا خط آیا تھا لکھا تھا کہ یہ چھوٹی قومیں کیوں ذلیل ہیں میں نے لکھا کہ دنیا میں یا آخرت میں جواب آیا شافی جواب نہ ملا اور کچھ اعتراض بھی لکھے تھے میں نے لکھ دیا جہاں سے شفاء وہاں سے سوال کرلو بہبود اپنا تابع بنانا چاہتے ہیں - شریعت کا حکم بھی خلاف فطرت نہیں ( ملفوظ 132 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر فطرت سیلمہ ہو تو ایک حکم بھی شریعت کا خلاف فطرت نہیں چونکہ اکثر لوگوں کی فطرت سلیمہ نہیں اس لئے اہسے لوگوں کو وہ احکام فطرت اور عقل کے خلاف معلوم ہوتے ہیں جیسے بخار کے مریض کا ذائقہ فاسد ہو جانے کی وجہ سے اس کو زرہ پلاؤ قورمہ منتجن بریانی سب کا ذائقہ بر معلوم ہوتا ہے وہ کسی کو میٹھا کسی کو کڑوا کسی کو پھیکا بتلاتا ہے اور یہ ہی چیزیں کسی تندرست کو کھلائی جایئں وہ ان کو خوش ذائقہ اور عمدہ بتلائیگا - مسئلہ بتلانے سے ڈر معلوم ہونا ( ملفوظ 133 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں سب میں زیادہ آسان تصوف کو سمجھتا ہوں اور سب میں زیادہ مشکل فقہ کو سمجھتا ہوں مگر آجکل لوگوں کو فقہ ہی میں زیادہ دلیری ہے اس سبب جہل یا کم علمی یے مجھ کو تو مسئلہ بتلانے سے ڈر معلوم ہوتا ہے - بیعت میں تعجیل طرفین کے مصلحت کیخلاف ہے ( ملفوظ 134 ) ایک نووادر صاحب نے حاضر ہوکر حضرت والا سے بیعت کی درخواست کی فرمایا کہ کہ بیعت میں تعجیل سے کام لینا مصلحت کے خلاف ہے سوچ سمجھ کر دیکھ بھال کر بیعت ہونا مناسب ہے اور میں جس طرح اوروں کے لئے مشورہ دیتا ہوں کہ بدوں دیکھے بھالے کسی سے بیعت نہ ہونا چاہیئے اسی طرح اپنے لئے بھی اس ضابطہ کی پابندی کرتا ہوں کہ جلدی بیعت نہیں کرتا اس میں طرفین کی مصلحت ہے وہ مصلحت دینوی نہیں ہے بکلہ دینی ہے اور جب دینی ہے تو دنیا تو دین کی باندی لونڈی ہے وہ کہاں جدا ہو