ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
پھر نہیں دیکھتے کہ کوئی مرے گا گرگا سامنے کوئی آدمی ہے یا جانور ہے یاراستہ ہے حتیٰ کہ خصم کا قول نقل کرتے ہیں اور اس کی دلیل بھی نقل کرتے ہیں مگر اس پر جودر لکھتے ہیں تو اس رد کی کوئی دلیل بیان نہیں کرتے - عجیب بات ہے ائمہ کی تقلید کو حرام کہتے ہیں اور دوسروں کی اپنا مقلد بنانا چاہتے ہیں اچھی زبردستی ہے بھلا ان کی ہی کون تقلید کرے گا غیر مقلدوں کے یہاں یہ دونوں حضرات مایہ ناز ہین مگر سمجھ سے کچھ کام نہیں لیتے یوں ہی لڑاتے ہیں باقی ہمارے بزرگ ماشاء اللہ ہر شے کو اس کے حدود پر رکھتے ہیں ان ہی برکت ہے ہم ان کے خدام بھی کسی امر میں غلو نہیں کرتے چنانچہ یہاں ایک طالب علم شافعی مزہب آئے تھے موپلوں کی قوم سے تھے زبان بھی عربی تھی نماز میں آمین بالجہر کہتے تھے مگر بہت دبی آواز سے میں نے ان کومحض اس خیال سے کہ شاید یہاں کے ادب کی وجہ سے ایسا کرتے ہوں کہلوادیا کہ میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے سنت کو چھوڑا جائے بے تکلف آمین کہو مگر اس انداز سے جیسے اپنے شافعی بھائیوں سے کہتے تھے وہ اس پر بہت خوش ہوئے کہ یہاں اس قدر وسعت اور رعایت ہے جو کہیں نہیں دیکھی گئی - چالا کی کو عقل سے کیا واسطہ ( ملفوظ 155) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ موپلوں کی قوم بڑی جوشیلی قوم ہے عربی انسل ہیں زمانہ تحریکات میں اس قوم کو بعضے کم عقل لیزروں نے تباہ اور برباد کردیا خود تو جلسوں ہی پر اکتفا کیا اور ان بیچاروں حکومت لڑوا دیا جو شیلی قوم تھی مقابلہ پراڑ گئی اور یہ ابھارنے والے دم دہا کر بھاگتے نظر آئے پھر بیچاروں کی جاکر خبر تک نھ لی حکومت نے خوب پیسا یہی حشر ہندوستان کا بنانے کو پھرتے تھے مگر اللہ نے اپنا فضل کیا اور ان لیڈروں کی شکایت کی جائے بعض مولوی ایسے بدحواس ہوئے کہ ان کو نہ دنیا کی خبر رہی اوردین کی ایمان تک قربان اور نثار کو تیار ہوگئے اور ایک مولوی صاحب نے گاندھی کے عشق میں ایمان اور دین اور اس میں گزری ہوئی عمر کو اس پر نثار کرنے کا شعر اقرار کر لیا - مرے کہ بایات واحادیث گزشت رفتی ونثار بت پر ستے کردی