ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
( حق تعالیٰ کا عشق لیلے کے عشق سے کم ہو نا چاہیئے مرضی حق کے آگے مثل گیند کے ہوتا زیادہ اولیٰ ہے کہ بلے نے جدھر پھینک دیا ادھر ہی چلی جاتی ہے - ) مگر کامیابی کی شرط وہی ہے جو اوپر عرض کی گئی ہے کہ دررہ منزل لیلیٰ کہ خطرہ ہاست شرط اول قدم آنست کہ مجنوںباشی اور یہ عشق ہی وہ چیز ہے کہ سب کو فنا کردیتا ہے سوائے محبوب کے اور کسی چیز کو باقی نہیں چھوڑتا اسی کو فرماتے ہیں - عشق آں شعلہ است کو چوں بر فروخت یر چہ معشوق باقی جملہ سوخت گلزار ابراہیم میں اس کا ترجمہ ہے - عشق کی آتش ہے ایسی بدبلا دے سوامعشوق کے سب کو جلا باقی اس محبت کے پیدا کرنے کا طریق میں پہلے بیان کر چکا ہوں کہ اہل اللہ کی محبت اہل اللہ کی صحبت اختیار کرو ان کی محبت وصحبت کی برکت سے انشااللہ سل میں عشق ومحبت کی آگ پیدا ہوجائے گی اور بدون ا س کے تو کامیابی مشکل ہے ان کی صحبت سے وہ کیفیت قلب میں پیدا ہوجائےگی کہ اس کے بعد بزمان حال کہنے لگوگے - نشور نصیب دشمن ہلاک تیغت سردوستان سلامت کہ تو خنجر آزمائی ( آپ کے تلوار سے ہلاک ہوتا خدا کرے دشمن کے نصیب میں نہ ہو - دوستوں کا سر سلامت ہے جب چاہیں خنجر آزمائی فرمالیں ) مناظرہ کو پسند نہ فرمانے کاسبب ( ملفوظ 127 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جب مخاطب میں فہم نہیں ہوتا تو خطاب میں بڑی ہی کلفت ہوتی ہے تو اسی وجہ سے اجکل مناظرہ کرنے کو پسند نہیں کرتا کہ اکثر غیر فہیم مخاطب سے سابقہ پڑتا ہے مگر ضرورت اس سے مستثنیٰ ہے چنانچہ حضرت مولانا قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے بضرورت اہل زیغ ( کج فہموں ) سے تحریری گفتگو بھی فرمائی سر سید کے جواب میں بھی رسالہ تحریر فرمایا ہے سر سید نے اپنی ایک تحریر میں کسی شخص کے اس استفار کے جواب میں کہ کسی عالم کو تمہارے سمجھانے کے لئے آمادہ کیا جائے یہ شعر لکھاتھا