ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
بڑائی کی خواہش کروں میں دل سے راضی ہوں کہ جس کو مدرسہ کے لئے مصلحت سمجھا جائے سر پرست بنایئں مقصود کام کا ہونا ہے کام ہونا چاہئے کام کرنے والا کوئی بھی ہو - ہاں اس کو ضرور جی چاہتا ہے کہ مدرسہ میں سے جاتی رہی تو ہونا نہ ہونا برابر ہے اور میں اس کا بھی اطمینان دلاتا ہوں کہ میں اختلاف رائے سے دلگیر نہ ہوں گا اب اس کی دعا کرتا ہوں کہ مدرسہ کے واسطے جو بہتر ہو اس پر سب کا اتفاق ہوجائے بس مجلس گفتگو ختم ہوگئی - 5 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کا اپنا نام بھولنا کا واقعہ ( ملفوظ 41 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ انسان کو کسی چیز پر بھی ناز نہ ہونا چاہئے محض ان کے فضل نہ ہو سب دھرا رہ جاتا ہے ایک مرتبہ حضرت مولانا یعقوب صاحب رحمتہ اللہ عیلہ فرماتے تھے کہ میں نے ایک مرتبہ خط لکھ کر اپنے دستخط کرنا چاہا مگر اپنا نام بھول گیا اور ایسی عجیب بات ہے کہ میں اگر خود مولانا سے نہ سنتا تو راوی کی تکزیب کرتا بھلا کیا کوئی دعوی یا ناز کرسکتا ہے جب اتنے بڑے عال کو ایسی بات بھلادی گئی جس کا بھولنا عادۃ محال ہے - نتعم طالب علمی کے خلاف ( ملفوظ 42 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ والد صاحب نے ایک مرتبہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کے واسطے چائے بھیجی اور ایک خط بھی اس کے ہمرا ہ آیا اس میں لکھا تھا کہ کبھی اشرف علی کو بھی شریک فرمالیا کریں پھر اسی خط کے اخیر حصہ میں لکھتے ہیں کہ یہ میں نے بے سوچے لکھ دیا تھا ایسا تنعم طالب علمی کے خلاف ہے مولانا نے مجھ سے دریافت کیاکہ تمہارے والد کا خط ہے ایک خط ہی میں در باتیں لکھی ہیں کون سی پر عمل کروں میں نے عرض کیا کہ حضرت آخر کی بات ناسخ ہوتی ہے اسی پر عمل فرمایا جائے - یہ حضرات باوجود اس کے کہ ان میں بعض دنیا دار بھی تھے مگر عرف اور رواج سے ملغوب نہ تھے صدق اور خلوص کا غلبہ تھا ورنہ ہدیہ کے متعلق یہ درخواست کہ اس میں سے میری دلاد کو بھی دیجئے عرف سے کس قدر بعید ہے -