ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
نہ خاوند کو ادب بایں معنی صرف چھوٹوں کے ذمہ بڑوں ہی کانہیں بلکہ بڑوں کے زمہ چھوٹوں کا بھی اور وہ ادا کرنا ہے حقوق کا اور اداء حقوق کے لئے لازم ہے راحت رسانی پس ہر شخص کو اس کے خیال رکنھے کی ضرورت ہے مگر افسوس کہ اس باب میں عوام تو عوام خواص تک بکثرت کوتاہی کرتے ہیں صرف چند چیزوں کو لوازم بزرگی سمجھ ہے اور معاشرت کو دین کی فہرست سے بالکل ہی نکال دیا حق تعالیٰ فہم سلیم عطاء فرمائیں - دنیا کی عجیب مثال ( ملفوظ 367 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب نے دنیا کی عجیب مثال دی کہ دنیا سانپ ہے تو اس کو پکڑے جو منترہ جانتا ہوصحابہ اس کا منتر جانتے تھے اس لئے وہ انکو مضر نہیں ہوئی اور ہم منترہ جانتے نہیں اس لئے ہم کو اس سے بچتے کی ضرورت ہے کہ کہیں ذس نہ لے اس دار الایمان اور دار الحزن میں بہت ہوشیار ہوکر رہنے کی ضرورت ہے ذرا غفلت ہوئی اور اس نے اپنا وار کیا اس لئے ہر وقت خدا سے کرتا رہے ڈرتا ہے اور دین کے کام لگا رہے اور عمر بھر اسی مجاہدہ میں رہے کیونکہ یہ وہ راہ ہے کہ اس سے تمام عمر بھی فراغ کی امید کرنا بڑی بے عقلی ہے مولانا اسی کو فرماتے ہیں - اندریں رہ می تراش ومی خراش تادم آخردمے فارغ مباش ذکاوت کی کمی سے بعض اشکالات کا حل مشکل ہوجاتا ہے ( ملفوظ 368 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہر چیز کے احکام اور حدود ہیں ان سے نہ گزرنا چاہیئے مگر بعضے عدد ایسے ہیں کہ انکے سمجھنے کے لئے خاص زکاوت کی ضرورت ہے ذکاوت کی کمی سے بعض مشکالات کا حل بھی مشکل ہوجاتا ہے اس پو ایک قصہ یاد آیا مولانا اسمٰعیل صاحب شیہد نے ایک مدعی مولوی صاحب سے امتحانات دریافت کیا کہ اگر کوئی پلنگ پر پاؤں لٹکا کر بیٹھ جائے اور ایک شخص نیچے بیٹھا قران شریف پڑھ رہا ہے یہ جائز ہے یا نہیں انہوں نے کہا بے ادبی ہے ناجائز ہے مولانا سوال کیا کہ سرین کے اونچے ہونے سے بے ادبی اگر ہے تو کھڑے ہونے میں بھی اونچے ہوتے ہیں ایسی جگہ