ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کے نزدیک پیارا اور محبوب ہوـ حضرت ابرا ھیم ابن ادھم بلخی رحمتہ اللہ علیہ ایک مرتبہ جہاز میں سفر کر رہے تھے اس جہاز میں ایک ریئس بھی سوار تھا اس کو تفریح کی ضرورت ہوئ چند مسخرے ہمراہ تھے اب تلاش ہوئ کہ ایسا شخص ملے جس کو تختحہ مشق بنایا جاۓ تو تفریح مکمل ہو سو ایسی حقیر اور پست حالت میں حضرت ابراھیم ابن ادہم بلخی رحمتہ اللہ علیہ ملے انہوں نے ان ہی کو اپنے مزاق کا تختہ مشق بنایا یہ کوچھ نہیں بولے جب دیر ہو گئ تو غیرت خدا وندی جوش میں آئ الہام ہوا کہ اے ابراھیم اگر کہو تو ان سب کو ڈبو دوں عرض کیا کہ اے للہ ان کی آنکھیں نہیں یہ مجھ کو پہچانتے نہیں جیسے آپ میری بدعا ان کے حق میں قبول فرماسکتے ہی میری دعا ان کے حق میں قبول فرمالیجئے میں دعا کرتا ہو ں کہ ان کو صاحب بصیرت بنا دیجئے تاکہ مجھ کو پہچان سکیں حضرت ابراہیم کی دعا قبول ہوگئی اور سب کے سب صاحب بصیرت ہوگئے قدموں میں جا پڑے صاحب نسبت ہو گئے ـ ان کے نزدیک حضرت ابراہیم صاحب ذلت تھے اور اللہ کے نزدیک صاحب عزت تھے یہ کتنی بڑی عزت ہے کہ مالک دو جہاں مشورہ کریں کہ اگر کہو تو سب کو ڈبودوں بس عزت یہ ہے باقی یہاں کی عزت سو اسکی کیفیت تو خواب کی سی ہے اگر کوئی خواب میں دیکھے کہ مجھ کو پکڑ کر حاکم کے سامنے لے گئے اور مجھ کو سزا کا حکم ملاذلت کے تمام اسباب جمع ہیں مگر جب آنکھ کھلی تو کچھ بھی نہیں یا یہ دیکھے کہ میں ہفت اقلیم کا بادشاہ ہوگیا اور چشم خدم ساتھ ہیں عزت کے تمام اسباب جمع ہیں مگر جب آنکھ کھلی تو کچھ بھی نہیں تو کیا ان دو خوابوآں کا کچھ میں دید واس تحمل کی کیا حد ہے اور واقعی اہل عرب میں کوئی بات تو تھی جب تو جنات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان میں بھیجا ان کے جذبات بڑے اچھے تھے بس قوت کے فعل میں آنے کی ضرورت حضور پر ایمان لاتے ہی تمام کمالات اہل پڑے ـ 2ذیقعدہ1350 ہجری مجلس بعد نماز جمعہ فطری بات بتلانے کی ضرورت نہیں (ملفوظ 14 ) ایک لڑکے نے آکر تعویز مانگا اور یہ نہیں بتلایا کہ کس چیز کا تعویز حضرت ذالا نے فرمایا کہ ابھی سے بد تمیز کی باتیں سیکھنا شروع کردو اس وقت کے بگڑ ہوئے