ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
اللہ ہی حافظ ہے ان کے متلعق کسی نے خوب کہا ہے - گربہ میر وسگ وزیر وموش رادیوان کنند این چنیں ارکان دولت ملک راویران کنند اسرار احکام معلوم کرنا انکار نبوت کے مرادف ہے ( ملفوظ 120 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایاکہ آج کل ایک مرض تو ان جدید تعلیم یافتوں میں خاص طور پر پھیل گیا ہے وہ یہ کہ احکام کی لم اور اسرار معلوم کرنے کے لئے ہر وقت پیچھے پڑے رہتے ہیں جس کا منشاء یا حاصل احکام کا اتباع چھوڑ کر اپنی رائے اور عقل کا اتباع ہے اگر کوئی عقل میں آگیا اور رائے کے موافق ہوا تو وہ بھی عمل کے درجہ میں نہیں بلکہ تسلیم کے درجہ میں قبول کرلیا ورنہ صاف انکار حضرت مجدد صاحب کا یعنی یہ شخص نبی کی طرف سے احکام ک اتباع کرنا نہیں چایتا بلکہ اپنی عقل اور رائے کا اتباع جرتا ہے بڑے کام کی بات فرمائی حقیقت یہی ہے جو مجدد صاحب نے فرمائی اور اجکل تو بہت لوگوں نے اپنی اس عقل اور رائے کو ایک طاعت ( گاندھی ) کی رائے میں فنا کردیا اب تو اسی کے اتباع کو باعث فلاح اور بہبود سمجھتے ہیں اللہ وسول کے احکام قرآن وحدیث کو بھی اسی کی رائے کے موافق ہونے پر تسلیم کرتے ہیں آپ ہی بتلائیں کہ کہاں تک خاموشی اختیار کیجاسکتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جس چیز کو فرمائیں وہ قابل عمل نہ ہو اور اس کو اسوقت تک تسلیم موافقت نہ کرے اور وہ طاغوت جو بھی زبان سے بک دے وہ بلا چوں وچراقابل تسلیم ہوجائے اور غضب یہ کہ اس کی زبان اور افسوس تو یہ ہے کہ اس مرض میں بعض مولوی بھی مبتلا ہوگئے جب کو ہل اللہ اور خاصان حق کی صحبت میسر نہیں ہوئی یا اگر میسر ہوئی تو کبھی انھوں نے اپنی صلاح کی فکر نہیں کی اور ویسے مولانا مفتدانا شیخ المشائخ سب کچھ ہیں مگر یہ سب ظاہری ٹیپ ٹاپ ہے دل میں کچھ اور ہی بھرا ہوتا ہے اسی کو ایک حکیم فرماتے ہیں -